ابن اذنان کہتے ہیں کہ میں نے علقمہ کو دو ہزار درہم قرضہ دیا، جب ادائیگی کا وقت آیا تو میں اس کے پاس گیا اور کہا: کہ مجھے میرا قرضہ ادا کرو۔ اس نے کہا: مجھے اگلے سال تک مہلت دو۔ (میں نے اس کی یہ بات تسلیم کر لی اور ایک سال کے بعد) قرضہ لینے کے لیے آیا، پھر اس کے بعد تیسری دفعہ آیا، اس نے کہا: تو مجھے تکلیف دینے پر مصر ہے، اور تو نے مجھے روکا ہوا ہے۔ میں نے کہا: جی ہاں، وہ تیرا ہی عمل ہے۔ اس نے کہا: میرا عمل کیسے؟ میں نے کہا: کیا تو نے مجھے سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے بیان کیا تھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”قرض نصف صدقہ کے قائم مقام ہو تا ہے؟“ اس نے کہا: ہاں، وہ اسی طرح ہی ہے۔ اس نے کہا: اب لے لیجئے۔ [سلسله احاديث صحيحه/الزكاة والسخاء والصدقة والهبة/حدیث: 940]
سلسله احاديث صحيحه ترقیم البانی: 1553
حدیث نمبر: 941
-" من أنظر معسرا فله بكل يوم صدقة قبل أن يحل الدين، فإذا حل الدين فأنظره فله بكل يوم مثليه صدقة".
سلیمان بن بریدہ اپنے باپ سے روایت کرتے ہیں، وہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا: ”جس نے کسی تنگ دست کو مہلت دی تو اسے ہر روز (قرض کی مقدار) کی مثل صدقہ کرنے کا ثواب ملے گا۔“ اس کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو یوں فرماتے سنا: ”جس نے کسی تنگ دست کو مہلت دی تو اسے ہر روز اس (مقدار) کے دو گنا ثواب ملے گا۔“ میں نے کہا: اے اللہ کے رسول! میں نے آپ کو پہلے یوں فرماتے سنا: جس نے کسی تنگ دست کو مہلت دی تو اسے ہر روز اسی (مقدار) کی مثل صدقہ کرنے کا ثواب ملے گا۔“ اور پھر یوں سنا: ”جس نے کسی تنگ دست کو مہلت دی تو اسے ہر روز اس (مقدار) کے دو گنا ثواب ملے گا؟“ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”قرض کی ادائیگی سے پہلے تک اسے ہر روز (اتنی ہی مقدار میں) صدقہ کرنے کا ثواب ملے گا، اور جب (وعدے کے مطابق) قرض واجب الادا ہو جائے لیکن وہ پھر مہلت دے دے، (تو ایسی صورت میں) اسے (اس مقدار) کا دو گنا ثواب ملے گا۔“[سلسله احاديث صحيحه/الزكاة والسخاء والصدقة والهبة/حدیث: 941]