الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    

1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:


شمائل ترمذي
بَابُ مَا جَاءَ فِي صِفَةِ إِدَامِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سالن کا بیان
30. مریض آدمی مضر صحت چیزوں سے پرہیز کرے
حدیث نمبر: 180
حَدَّثَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ مُحَمَّدٍ الدُّورِيُّ قَالَ: حَدَّثَنَا يُونُسُ بْنُ مُحَمَّدٍ قَالَ: حَدَّثَنَا فُلَيْحُ بْنُ سُلَيْمَانَ، عَنْ عُثْمَانَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ يَعْقُوبَ بْنِ أَبِي يَعْقُوبَ، عَنْ أُمِّ الْمُنْذِرِ، قَالَتْ: دَخَلَ عَلَيَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَمَعَهُ عَلِيٌّ، وَلَنَا دَوَالٍ مُعَلَّقَةٌ، قَالَتْ: فَجَعَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَأْكُلُ وَعَلِيٌّ مَعَهُ يَأْكُلُ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِعَلِيٍّ: «مَهْ يَا عَلِيُّ، فَإِنَّكَ نَاقِهٌ» ، قَالَتْ: فَجَلَسَ عَلِيٌّ وَالنَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَأْكُلُ، قَالَتْ: فَجَعَلْتُ لَهُمْ سِلْقًا وَشَعِيرًا، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِعَلِيٍّ: «مِنْ هَذَا فَأَصِبْ فَإِنَّ هَذَا أَوْفَقُ لَكَ»
سیدہ ام المنذر رضی اللہ عنہا سے مروی ہے وہ فرماتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میرے پاس تشریف لائے، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ سیدنا علی رضی اللہ عنہ بھی تھے۔ ہمارے ہاں کچی کھجوروں کے کچھ خوشے لٹکے ہوئے تھے۔ تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اور سیدنا علی رضی اللہ عنہ بھی آپ کے ساتھ کھانے لگے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: علی! ٹھہر جاؤ، ٹھہر جاؤ، تم ابھی ابھی بیماری سے صحت یاب ہونے کی وجہ سے کمزور ہو، تو سیدنا علی رضی اللہ عنہ بیٹھے رہے اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کھانے لگے، سیدہ ام المنذر رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں: پھر میں نے ان کے لیے چقندر اور جو پکائے تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے سیدنا علی رضی اللہ عنہ سے فرمایا: اس سے کھاؤ , یہ تیرے لیے زیادہ موافق ہے۔ [شمائل ترمذي/بَابُ مَا جَاءَ فِي صِفَةِ إِدَامِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ/حدیث: 180]
تخریج الحدیث: «سنده حسن» :
«سنن ترمذي: 2037 وقال: حسن غريب . . . . المستدرك: 407/4 وصححه الحاكم ووافقه الذهبي . نيز ديكهئے سنن ابي داود: 3856 اور سنن ابن ماجه: 3442»

قال الشيخ زبير على زئي: سنده حسن