الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    

1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:


موطا امام مالك رواية ابن القاسم
मुवत्ता इमाम मलिक रवायात इब्न अल-क़ासिम
طلاق کے مسائل
4. لعان کا بیان
حدیث نمبر: 370
6- قال مالك: حدثني ابن شهاب: أن سهل بن سعد الساعدي أخبره، أن عويمرا العجلاني جاء إلى عاصم بن عدي الأنصاري، فقال له: أرأيت يا عاصم لو أن رجلا وجد مع امرأته رجلا أيقتله فتقتلونه أم كيف يفعل؟ سل لي يا عاصم عن ذلك رسول الله صلى الله عليه وسلم، فسأل عاصم رسول الله صلى الله عليه وسلم فكره رسول الله صلى الله عليه وسلم المسائل وعابها حتى كبر على عاصم ما سمع من رسول الله صلى الله عليه وسلم، فلما رجع عاصم إلى أهله جاءه عويمر فقال: يا عاصم، ماذا قال لك رسول الله صلى الله عليه وسلم؟ فقال عاصم لعويمر: لم تأتني بخير، قد كره رسول الله صلى الله عليه وسلم المسألة التى سألته عنها. فقال عويمر: والله لا أنتهي حتى أسأله عنها، فأقبل عويمر حتى أتى رسول الله صلى الله عليه وسلم وسط الناس، فقال: يا رسول الله، أرأيت رجلا وجد مع امرأته رجلا، أيقتله فتقتلونه أم كيف يفعل؟ فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: ”قد أنزل فيك وفي صاحبتك فاذهب فأت بها“ قال سهل: فتلاعنا وأنا مع الناس عند رسول الله صلى الله عليه وسلم. فلما فرغا قال عويمر: كذبت عليها يا رسول الله إن أمسكتها، فطلقها ثلاثا قبل أن يأمره رسول الله صلى الله عليه وسلم. قال ابن شهاب: فكانت تلك سنة المتلاعنين.
سیدنا سہل بن سعد الساعدی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ عویمر العجلانی رضی اللہ عنہ عاصم بن عدی الانصاری رضی اللہ عنہ کے پاس آئے اور ان سے کہا: اے عاصم! آپ کا کیا خیال ہے کہ اگر کوئی آدمی اپنی بیوی کے ساتھ کسی مرد کو دیکھے؟ کیا وہ اسے قتل کر دے، تو آپ اس (قاتل) کو قتل کر دیں گے؟ یا وہ کیا کرے؟ اے عاصم! اس کے بارے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے مسئلہ پوچھیں۔ پھر عاصم رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے مسئلہ پوچھا: تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے (ایسے) مسئلوں کو ناپسند فرمایا اور معیوب سمجھا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا کلام سن کر عاصم رضی اللہ عنہ کو (اپنے آپ پر) بوجھ سا محسوس ہوا۔ جب عاصم اپنے گھر واپس گئے تو ان کے پاس عویمر نے آ کر پوچھا: اے عاصم! رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے آپ کو کیا جواب دیا ہے؟ عاصم نے عویمر سے کہا: آپ میرے پاس خیر کے ساتھ نہیں آئے۔ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے جو مسئلہ پوچھا: تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے ناپسند کیا۔ عویمر نے کہا: اللہ کی قسم! میں تو اس وقت تک نہیں رکوں گا جب تک آپ سے پوچھ نہ لوں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم لوگوں کے درمیان تشریف فرما تھے کہ عویمر آئے اور عرض کیا: یا رسول اللہ! آپ کا کیا خیال ہے کہ اگر کوئی آدمی اپنی بیوی کے ساتھ کسی مرد کو دیکھے؟ کیا وہ اسے قتل کر دے تو آپ اس (قاتل) کو قتل کر دیں گے؟ یا وہ کیا کر ے؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تمہارے اور تمہاری بیوی کے بارے میں (حکم) نازل ہوا ہے، جاؤ اور اسے (اپنی بیوی کو) لے آؤ۔ سہل رضی اللہ عنہ نے فرمایا: پھر دونوں نے لعان کیا اور میں لوگوں کے ساتھ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس تھا۔ پھر جب وہ دونوں (لعان سے) فارغ ہوئے (تو) عویمر نے کہا: یا رسول اللہ! اگر میں اسے (اپنی بیوی بنا کر) روکے رکھوں تو میں نے اس پر جھوٹ بولا؟ پھر انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے حکم سے پہلے اسے (اپنی بیوی کو) تین طلاقیں دے دیں۔ ابن شہاب (الزہری) نے کہا: پس لعان کرنے والوں یہی سنت قرار پائی۔ [موطا امام مالك رواية ابن القاسم/حدیث: 370]
تخریج الحدیث: «6- متفق عليه، الموطأ (رواية يحييٰ بن يحييٰ 566/2، 567 ح 1232، ك 29 ب 13، ح 34) التمهيد 183/6 - 185، الاستذكار: 1152، أخرجه البخاري (5259) ومسلم (1492) من حديث مالك به.»

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح

حدیث نمبر: 371
232- وبه: أن رجلا لاعن امرأته فى زمن رسول الله صلى الله عليه وسلم وانتفى من ولدها، ففرق رسول الله صلى الله عليه وسلم بينهما وألحق الولد بالمرأة.
اور اسی سند کے ساتھ (سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے) روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں ایک آدمی نے اپنی بیوی کے ساتھ لعان کیا، پھر اس عورت کے بچے کا باپ ہونے سے انکار کیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان دونوں کے درمیان جدائی ڈال دی اور بچہ ماں کو سونپ دیا یعنی بچہ ماں کی طرف منسوب ہوا۔ [موطا امام مالك رواية ابن القاسم/حدیث: 371]
تخریج الحدیث: «232- متفق عليه، الموطأ (رواية يحييٰ بن يحييٰ 567/2 ح 1233، ك 29 ب 13 ح 35) التمهيد 13/15، الاستذكار:1153، و أخرجه البخاري (5315) ومسلم (1494/8) من حديث مالك به.»

قال الشيخ زبير على زئي: سنده صحيح