45- مالك عن ابن شهاب أن عمر بن عبد العزيز أخر الصلاة يوما، فدخل عليه عروة بن الزبير فأخبره أن المغيرة بن شعبة أخر الصلاة يوما وهو بالكوفة. فدخل عليه أبو مسعود الأنصاري فقال: ما هذا يا مغيرة؟ أليس قد علمت أن جبرائيل نزل فصلى فصلى رسول الله صلى الله عليه وسلم، ثم صلى فصلى رسول الله صلى الله عليه وسلم، ثم صلى فصلى رسول الله صلى الله عليه وسلم، ثم صلى فصلى رسول الله صلى الله عليه وسلم، ثم صلى فصلى رسول الله صلى الله عليه وسلم. ثم قال: بهذا أمرت. فقال عمر لعروة اعلم ما تحدث به يا عروة أو أن جبرائيل هو الذى أقام لرسول الله صلى الله عليه وسلم وقت الصلاة. قال عروة: كذلك كان بشير بن أبى مسعود يحدث عن أبيه. قال عروة: ولقد حدثتني عائشة زوج النبى صلى الله عليه وسلم أن رسول الله صلى الله عليه وسلم كان يصلي العصر والشمس فى حجرتها قبل أن تظهر.
ابن شہاب (زہری) سے روایت ہے کہ ایک دن (خلیفہ) عمر بن عبدالعزیز رحمہ اللہ نے نماز (پڑھنے) میں تاخیر کی تو ان کے پاس تابعی عروہ بن الزبیر رحمہ اللہ تشریف لائے پھر انہیں بتایا کہ ایک دن سیدنا مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ نے کوفہ میں نماز (پڑھنے) میں تاخیر کی تو سیدنا ابومسعود (عقبہ بن عمرو الانصاری رضی اللہ عنہ) ان کے پاس تشریف لائے، پھر فرمایا: اے مغیرہ! یہ کیا ہے؟ کیا آپ کو معلوم نہیں کہ جبریل علیہ السلام نے نازل ہو کر نماز پڑھائی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز پڑھی، پھر نماز پڑھائی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز پڑھی، پھر نماز پڑھائی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز پڑھی، پھر نماز پڑھائی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز پڑھی، پھر نماز پڑھائی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز پڑھی، پھر انہوں (جبریل علیہ السلام) نے فرمایا: اس کا آپ کو (یا مجھے) حکم دیا گیا ہے۔ (یہ سن کر) عمر (بن عبدالعزیز رحمہ اللہ) نے عروہ رحمہ اللہ سے کہا: اے عروہ! جان لو کہ تم کیا حدیث بیان کر رہے ہو؟ کیا جبریل علیہ السلام نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو نماز کے اوقات قائم کر کے بتائے تھے؟ عروہ نے کہا: اسی طرح بشیر بن ابی مسعود اپنے ابا (ابومسعود رضی اللہ عنہ) سے حدیث بیان کرتے تھے۔ عروہ رحمہ اللہ نے کہا: کہ مجھے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی بیوی (اور میری خالہ) سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے بتایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم عصر کی نماز پڑھتے تھے اور دیواروں پر دھوپ چڑھنے سے پہلے ان کے حجرے میں ہوتی تھی۔ [موطا امام مالك رواية ابن القاسم/حدیث: 79]
تخریج الحدیث: «45- متفق عليه، الموطأ (رواية يحييٰ بن يحييٰ 3/1، 4 ح 1، ك 1 ب 1 ح 1) التمهيد 10/8، الاستذكار: 1، و أخرجه البخاري (521، 522) ومسلم (610/167) من حديث مالك به.»