اسماء بنت عمیس رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے پوچھا کہ ”اسہال کے لیے تم کیا لیتی ہو؟“ میں نے کہا: «شبرم»۱؎، آپ نے فرمایا: ”وہ گرم اور بہانے والا ہے“۔ اسماء کہتی ہیں: پھر میں نے «سنا»۲؎ کا مسہل لیا تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اگر کسی چیز میں موت سے شفاء ہوتی تو «سنا» میں ہوتی“۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث حسن غریب ہے، ۲- اس سے (یعنی «سنا» سے) مراد دست آور دواء ہے۔ [سنن ترمذي/كتاب الطب عن رسول اللَّهِ صلى الله عليه وسلم/حدیث: 2081]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «سنن ابن ماجہ/الطب 12 (3461) (تحفة الأشراف: 15759) (ضعیف) (اس کی سند میں سخت اضطراب ہے ”زرعة بن عبداللہ، زرعة بن عبدالرحمن“، ”عتبة بن عبداللہ، عبید اللہ“ بہر حال یہ آدمی مجہول ہے)»
وضاحت: ۱؎: گرم اور سخت قسم کا چنے کے برابر ایک طرح کا دانہ ہوتا ہے۔
۲؎: ایک دست لانے والی دوا کا نام ہے۔
قال الشيخ الألباني: ضعيف، ابن ماجة (4537) // هذا وهم في أصل الشيخ ناصر. وإنما هو رقم مشكاة المصابيح والشيخ ناصر لم يحل على المشكاة. وأما رقم " ضعيف سنن ابن ماجة " فهو (760 - 3461) ومن منا لا يسهو - وانظر " ضعيف الجامع الصغير (4807) //
قال الشيخ زبير على زئي: (2081) إسناده ضعيف في سماع عتبة من أسماء رضي الله عنھا نظر وانظر ضعيف سنن ابن ماجه (3461)