ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ایک مسلمان دوسرے مسلمان کا بھائی ہے، اس کے ساتھ خیانت نہ کرے، اس سے جھوٹ نہ بولے، اور اس کو بےیار و مددگار نہ چھوڑے، ہر مسلمان کی عزت، دولت اور خون دوسرے مسلمان کے لیے حرام ہے، تقویٰ یہاں (دل میں) ہے، ایک شخص کے برا ہونے کے لیے یہی کافی ہے کہ وہ اپنے کسی مسلمان بھائی کو حقیر و کمتر سمجھے“۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث حسن غریب ہے، ۲- اس باب میں علی اور ابوایوب رضی الله عنہما سے بھی احادیث آئی ہیں۔ [سنن ترمذي/كتاب البر والصلة عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 1927]
وضاحت: ۱؎: اس حدیث میں مسلمانوں کی عزت آبرو اور جان و مال کی حفاظت کرنے کی تاکید کے ساتھ ساتھ ایک اہم بات یہ بتائی گئی ہے کہ تقویٰ کا معاملہ انسان کا اندرونی معاملہ ہے، اس کا تعلق دل سے ہے، اس کا حال اللہ کے علاوہ کوئی نہیں جان سکتا، اس لیے دوسرے مسلمان کو حقیر سمجھتے ہوئے اپنے بارے میں قطعا یہ گمان نہیں کرنا چاہیئے کہ میں زہد و تقویٰ کے اونچے مقام پر فائز ہوں، کیونکہ اس کا صحیح علم اللہ کے سوا کسی کو نہیں ہے۔
ابوموسیٰ اشعری رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ایک مومن دوسرے مومن کے لیے عمارت کی طرح ہے، جس کا ایک حصہ دوسرے حصہ کو مضبوط کرتا ہے“۔
امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح ہے۔ [سنن ترمذي/كتاب البر والصلة عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 1928]
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم میں سے ہر آدمی اپنے بھائی کے لیے آئینہ ہے، اگر وہ اپنے بھائی کے اندر کوئی عیب دیکھے تو اسے (اطلاع کے ذریعہ) دور کر دے“۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- شعبہ نے یحییٰ بن عبیداللہ کو ضعیف کہا ہے، ۲- اس باب میں انس رضی الله عنہ سے بھی روایت ہے۔ [سنن ترمذي/كتاب البر والصلة عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 1929]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 14121) (ضعیف جداً) (سند میں یحییٰ بن عبید اللہ متروک الحدیث راوی ہے)»
قال الشيخ الألباني: ضعيف جدا، الضعيفة (1889) // ضعيف الجامع الصغير (1371) //
قال الشيخ زبير على زئي: (1929) إسناده ضعيف جدًا يحيي بن عبيدالله: متروك وأفحش الحاكم فرماه بالوضع (تق: 7599) وقال الھيثمي : وقد ضعفه الجمھور (مجمع الزوائد 319/10) وحديث أبى داود(4918) يغني عنه