الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    

1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:



سنن ترمذي
كتاب النذور والأيمان عن رسول الله صلى الله عليه وسلم
کتاب: نذر اور قسم (حلف) کے احکام و مسائل
12. باب مَا جَاءَ كَيْفَ كَانَ يَمِينُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
12. باب: نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کی قسم کیسی ہوتی تھی؟
حدیث نمبر: 1540
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ , أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْمُبَارَكِ، وَعَبْدُ اللَّهِ بْنُ جَعْفَرٍ، عَنْ مُوسَى بْنِ عُقْبَةَ , عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ , عَنْ أَبِيهِ , قَالَ: " كَثِيرًا مَا كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَحْلِفُ بِهَذِهِ الْيَمِينِ , لَا وَمُقَلِّبِ الْقُلُوبِ " , قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم قسم کھاتے تھے تو اکثر «لا ومقلب القلوب» کہتے تھے نہیں، دلوں کے بدلنے والے کی قسم ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن صحیح ہے۔ [سنن ترمذي/كتاب النذور والأيمان عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 1540]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «صحیح البخاری/القدر 14 (6617)، والأیمان 3 (6628)، والتوحید 11 (7391)، سنن ابی داود/ الأیمان 12 (3263)، سنن النسائی/الأیمان 1 (3770)، سنن ابن ماجہ/الکفارات 1 (2092)، (تحفة الأشراف: 7024)، و مسند احمد (2/26، 67، 68، 127) (صحیح)»

وضاحت: ۱؎: اس حدیث میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے قسم کھانے کا انداز و طریقہ بیان ہوا ہے کہ پہلے سے جو بات چل رہی تھی اگر صحیح نہ ہوتی تو آپ پہلے لفظ «لا» سے اس کی نفی اور تردید فرماتے، پھر اللہ کے صفاتی نام سے اس کی قسم کھاتے، یہ بھی معلوم ہوا کہ اللہ تعالیٰ کے صفاتی اسماء سے قسم کھانی جائز ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (2092)