الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    

1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:



سنن ترمذي
كتاب النذور والأيمان عن رسول الله صلى الله عليه وسلم
کتاب: نذر اور قسم (حلف) کے احکام و مسائل
2. باب مَنْ نَذَرَ أَنْ يُطِيعَ اللَّهَ فَلْيُطِعْهُ
2. باب: جو شخص اللہ کی اطاعت کی نذر مانے تو اسے اللہ کی اطاعت کرنی چاہئے۔
حدیث نمبر: 1526
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ , عَنْ مَالِكِ بْنِ أَنَسٍ , عَنْ طَلْحَةَ بْنِ عَبْدِ الْمَلِكِ الْأَيْلِيِّ , عَنْ الْقَاسِمِ بْنِ مُحَمَّدٍ , عَنْ عَائِشَةَ , عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " مَنْ نَذَرَ أَنْ يُطِيعَ اللَّهَ فَلْيُطِعْهُ , وَمَنْ نَذَرَ أَنْ يَعْصِيَ اللَّهَ فَلَا يَعْصِهِ " , حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ الْخَلَّالُ , حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ نُمَيْرٍ , عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ , عَنْ طَلْحَةَ بْنِ عَبْدِ الْمَلِكِ الْأَيْلِيِّ , عَنْ الْقَاسِمِ بْنِ مُحَمَّدٍ , عَنْ عَائِشَةَ , عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَحْوَهُ , قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ , وَقَدْ رَوَاهُ يَحْيَى بْنُ أَبِي كَثِيرٍ , عَنْ الْقَاسِمِ بْنِ مُحَمَّدٍ , وَهُوَ قَوْلُ بَعْضِ أَهْلِ الْعِلْمِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَغَيْرِهِمْ , وَبِهِ يَقُولُ مَالِكٌ , وَالشَّافِعِيُّ , قَالُوا: لَا يَعْصِي اللَّهَ وَلَيْسَ فِيهِ كَفَّارَةُ يَمِينٍ إِذَا كَانَ النَّذْرُ فِي مَعْصِيَةٍ.
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص نذر مانے کہ وہ اللہ کی اطاعت کرے گا تو وہ اللہ کی اطاعت کرے، اور جو شخص نذر مانے کہ وہ اللہ کی نافرمانی کرے گا تو وہ اللہ کی نافرمانی نہ کرے۔ اس سند سے بھی عائشہ رضی الله عنہا سے اسی جیسی حدیث مروی ہے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے،
۲- اسے یحییٰ بن ابی کثیر نے بھی قاسم بن محمد سے روایت کیا ہے،
۳- بعض اہل علم صحابہ اور دوسرے لوگوں کا یہی قول ہے، مالک اور شافعی کا بھی یہی قول ہے، یہ لوگ کہتے ہیں کہ اللہ کی نافرمانی نہ کرے اور جب نذر اللہ کی نافرمانی کی بابت ہو تو اس میں قسم کا کفارہ نہیں ہے۔ [سنن ترمذي/كتاب النذور والأيمان عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 1526]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «صحیح البخاری/الأیمان والنذور 28 (6700)، سنن ابی داود/ الأیمان 22 (3289)، سنن النسائی/الأیمان 27 (3839)، سنن ابن ماجہ/الکفارات 16 (3126)، (تحفة الأشراف: 17458)، وط/النذور 4 (8)، و مسند احمد (6/36، 41، 224) سنن الدارمی/النذور 3 (2383) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (2126)