عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے دیت بارہ ہزار درہم مقرر کی۔ [سنن ترمذي/كتاب الديات عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 1388]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «سنن ابی داود/ الدیات 18 (4546)، سنن النسائی/القسامة 35 (4807، 4808)، سنن ابن ماجہ/الدیات 6 (2629)، (تحفة الأشراف: 6165) وسنن الدارمی/الدیات 11 (ضعیف) (اس روایت کا مرسل ہو نا ہی صحیح ہے، جیسا کہ امام ابوداود اور مولف نے صراحت کی ہے، اس کو ”عمروبن دینار“ سے سفیان بن عینیہ نے جو کہ محمد بن مسلم طائفی کے بالمقابل زیادہ ثقہ ہیں) نے بھی روایت کیا ہے لیکن انہوں نے ابن عباس رضی الله عنہما کا تذکرہ نہیں کیا ہے دیکھئے: الإرواء رقم 2245)»
ہم سے سعید بن عبدالرحمٰن المخزومی نے بیان کیا، وہ کہتے ہیں کہ ہم سے سفیان بن عیینہ نے عمرو بن دینار کے واسطے سے بیان کیا، عمرو بن دینار نے عکرمہ سے اور عکرمہ نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی طرح روایت کیا ہے، لیکن انہوں نے اس روایت میں ابن عباس کا ذکر نہیں کیا، ابن عیینہ کی روایت میں محمد بن مسلم طائفی کی روایت کی بنسبت کچھ زیادہ باتیں ہیں۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- ہمارے علم میں محمد بن مسلم کے علاوہ کسی نے اس حدیث میں ”ابن عباس“ کے واسطہ کا ذکر نہیں کیا ہے، ۲- بعض اہل علم کے نزدیک اسی حدیث پر عمل ہے، احمد اور اسحاق بن راہویہ کا بھی یہی قول ہے، ۳- اور بعض اہل اعلم کے نزدیک دیت دس ہزار (درہم) ہے، سفیان ثوری اور اہل کوفہ کا یہی قول ہے، ۴- امام شافعی کہتے ہیں: ہم اصل دیت صرف اونٹ کو سمجھتے ہیں اور وہ سو اونٹ یا اس کی قیمت ہے۔ [سنن ترمذي/كتاب الديات عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 1389]