24. باب مَا جَاءَ فِي حَدِّ بُلُوغِ الرَّجُلِ وَالْمَرْأَةِ
24. باب: مرد اور عورت کی بلوغت کی حد کا بیان۔
عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ مجھے رسول اللہ
صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے ایک لشکر میں پیش کیا گیا، اس وقت میری عمر چودہ سال کی تھی تو آپ نے مجھے
(لشکر میں) قبول نہیں کیا، پھر آئندہ سال مجھے آپ کے سامنے ایک اور لشکر میں پیش کیا گیا اور اس وقت میری عمر پندرہ سال کی تھی تو آپ نے مجھے
(لشکر میں) قبول کر لیا۔ نافع کہتے ہیں: میں نے عمر بن عبدالعزیز سے اس حدیث کو بیان کیا تو انہوں نے کہا: بالغ اور نابالغ کے درمیان یہی حد ہے۔ انہوں نے اپنے عاملوں کو لکھا کہ جو پندرہ سال کے ہو جائیں
(مال غنیمت سے) ان کو حصہ دیا جائے۔ دوسری سند سے عمر نے نبی اکرم
صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی طرح کی حدیث روایت کی ہے اور اس میں یہ ذکر نہیں کیا کہ
(عمر بن عبدالعزیز نے اپنے عاملوں کو لکھا کہ نابالغ اور بالغ کی یہی حد ہے) البتہ سفیان بن عیینہ نے اپنی حدیث میں یہ بیان کیا ہے کہ نافع کہتے ہیں کہ ہم نے اس حدیث کو عمر بن عبدالعزیز سے بیان کیا تو انہوں نے کہا: بچہ اور مقاتل
(جو جنگ میں شرکت کا اہل ہو) کے درمیان یہی حد ہے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے،
۲- اہل علم کا اسی پر عمل ہے، سفیان ثوری، ابن مبارک، شافعی، احمد اور اسحاق بن راہویہ بھی اسی کے قائل ہیں۔ یہ لوگ کہتے ہیں کہ جب بچہ پندرہ سال مکمل کر لے تو اس کا حکم وہی ہو گا جو مردوں کا ہوتا ہے اور اگر پندرہ سال سے پہلے ہی اس کو احتلام آنے لگے تو بھی اس کا حکم مردوں جیسا ہو گا۔ احمد اور اسحاق بن راہویہ کہتے ہیں: بلوغت کی تین علامتیں ہیں: بچہ پندرہ سال کا ہو جائے، یا اس کو احتلام آنے لگے، اور اگر عمر اور احتلام نہ معلوم ہو سکے تو جب اس کے ناف کے نیچے کے بال اگ آئیں تو وہ بالغ ہے۔
[سنن ترمذي/كتاب الأحكام عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 1361]