الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    

1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:



صحيح البخاري
كِتَاب الصَّوْمِ
کتاب: روزے کے مسائل کا بیان
27. بَابُ سِوَاكِ الرَّطْبِ وَالْيَابِسِ لِلصَّائِمِ:
27. باب: روزہ دار کے لیے تر یا خشک مسواک استعمال کرنی درست ہے۔
حدیث نمبر: Q1934
وَيُذْكَرُ عَنْ عَامِرِ بْنِ رَبِيعَةَ، قَالَ: رَأَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَسْتَاكُ وَهُوَ صَائِمٌ مَا لَا أُحْصِي أَوْ أَعُدُّ، وَقَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ: عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: لَوْلَا أَنْ أَشُقَّ عَلَى أُمَّتِي لَأَمَرْتُهُمْ بِالسِّوَاكِ عِنْدَ كُلِّ وُضُوءٍ، وَيُرْوَى نَحْوُهُ، عَنْ جَابِرٍ، وَزَيْدِ بْنِ خَالِدٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَلَمْ يَخُصَّ الصَّائِمَ مِنْ غَيْرِهِ، وَقَالَتْ عَائِشَةُ: عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: السِّوَاكُ مَطْهَرَةٌ لِلْفَمِ، مَرْضَاةٌ لِلرَّبِّ، وَقَالَ عَطَاءٌ، وَقَتَادَةُ يَبْتَلِعُ رِيقَهُ.
‏‏‏‏ اور عامر بن ربیعہ رضی اللہ عنہ سے منقول ہے کہ انہوں نے کہا میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو روزہ کی حالت میں بےشمار دفعہ وضو میں مسواک کرتے دیکھا اور ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی یہ حدیث بیان کی کہ اگر میری امت پر مشکل نہ ہوتی تو میں ہر وضو کے ساتھ مسواک کا حکم وجوباً دے دیتا۔ اسی طرح کی حدیث جابر اور زید بن خالد رضی اللہ عنہما کی بھی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے منقول ہے۔ اس میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے روزہ دار وغیرہ کی کوئی تخصیص نہیں کی۔ عائشہ رضی اللہ عنہا نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ فرمان نقل کیا کہ (مسواک) منہ کو پاک رکھنے والی اور رب کی رضا کا سبب ہے اور عطاء اور قتادہ نے کہا روزہ دار اپنا تھوک نگل سکتا ہے۔ [صحيح البخاري/كِتَاب الصَّوْمِ/حدیث: Q1934]
حدیث نمبر: 1934
حَدَّثَنَا عَبْدَانُ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، قَالَ: حَدَّثَنِي الزُّهْرِيُّ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَزِيدَ، عَنْ حُمْرَانَ:" رَأَيْتُ عُثْمَانَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ تَوَضَّأَ فَأَفْرَغَ عَلَى يَدَيْهِ ثَلَاثًا، ثُمَّ تَمَضْمَضَ وَاسْتَنْثَرَ، ثُمَّ غَسَلَ وَجْهَهُ ثَلَاثًا، ثُمَّ غَسَلَ يَدَهُ الْيُمْنَى إِلَى الْمَرْفِقِ ثَلَاثًا، ثُمَّ غَسَلَ يَدَهُ الْيُسْرَى إِلَى الْمَرْفِقِ ثَلَاثًا، ثُمَّ مَسَحَ بِرَأْسِهِ، ثُمَّ غَسَلَ رِجْلَهُ الْيُمْنَى ثَلَاثًا، ثُمَّ الْيُسْرَى ثَلَاثًا، ثُمّ قَالَ: رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَوَضَّأَ نَحْوَ وَضُوئِي هَذَا، ثُمَّ قَالَ: مَنْ تَوَضَّأَ وُضُوئِي هَذَا، ثُمَّ يُصَلِّي رَكْعَتَيْنِ، لَا يُحَدِّثُ نَفْسَهُ فِيهِمَا بِشَيْءٍ، إِلَّا غُفِرَ لَهُ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِهِ".
ہم سے عبدان نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم کو عبداللہ بن مبارک نے خبر دی، انہوں نے کہا ہم کو معمر نے خبر دی، انہوں نے کہا ہم سے زہری نے بیان کیا، ان سے عطاء بن زید نے، ان سے حمران نے انہوں نے عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ کو وضو کرتے دیکھا، آپ نے (پہلے) اپنے دونوں ہاتھوں پر تین مرتبہ پانی ڈالا پھر کلی کی اور ناک صاف کی، پھر تین مرتبہ چہرہ دھویا، پھر دایاں ہاتھ کہنی تک دھویا، پھر بایاں ہاتھ کہنی تک دھویا تین تین مرتبہ، اس کے بعد اپنے سر کا مسح کیا اور تین مرتبہ داہنا پاؤں دھویا، پھر تین مرتبہ بایاں پاؤں دھویا، آخر میں کہا کہ جس طرح میں نے وضو کیا ہے میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو بھی اسی طرح وضو کرتے دیکھا ہے، پھر آپ نے فرمایا تھا کہ جس نے میری طرح وضو کیا پھر دو رکعت نماز (تحیۃ الوضو) اس طرح پڑھی کہ اس نے دل میں کسی قسم کے خیالات و وساوس گزرنے نہیں دیئے تو اس کے اگلے گناہ معاف کر دیئے جائیں گے۔ [صحيح البخاري/كِتَاب الصَّوْمِ/حدیث: 1934]
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة