عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم (مزدلفہ سے) سورج نکلنے سے پہلے لوٹے۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- ابن عباس رضی الله عنہما کی حدیث حسن صحیح ہے، ۲- اس باب میں عمر رضی الله عنہ سے بھی روایت ہے، ۳- جاہلیت کے زمانے میں لوگ انتظار کرتے یہاں تک کہ سورج نکل آتا پھر لوٹتے تھے۔ [سنن ترمذي/كتاب الحج عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 895]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 6473) (صحیح بما بعدہ) (شواہد کی بنا پر یہ حدیث صحیح ہے، ورنہ اس کے راوی ”حکم“ نے ”مقسم“ سے صرف پانچ احادیث سنی ہیں، اور یہ حدیث شاید ان میں سے نہیں ہے؟)»
عمرو بن میمون بیان کرتے ہیں کہ ہم لوگ مزدلفہ میں ٹھہرے ہوئے تھے، عمر بن خطاب رضی الله عنہ نے کہا: مشرکین جب تک کہ سورج نکل نہیں آتا نہیں لوٹتے تھے اور کہتے تھے: ثبیر! تو روشن ہو جا (تب ہم لوٹیں گے)، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کی مخالفت کی، چنانچہ عمر رضی الله عنہ سورج نکلنے سے پہلے لوٹے۔
امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح ہے۔ [سنن ترمذي/كتاب الحج عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 896]