ہم سے عبداللہ بن یزید نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے لیث نے بیان کیا، ان سے نافع نے بیان کیا اور ان سے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ ایک شخص نے کھڑے ہو کر پوچھا یا رسول اللہ! حالت احرام میں ہمیں کون سے کپڑے پہننے کی اجازت دیتے ہیں؟ تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ نہ قمیص پہنو نہ پاجامے، نہ عمامے اور نہ برنس۔ اگر کسی کے جوتے نہ ہوں تو موزوں کو ٹخنوں کے نیچے سے کاٹ کر پہن لے۔ اسی طرح کوئی ایسا لباس نہ پہنو جس میں زعفران یا ورس لگا ہو۔ احرام کی حالت میں عورتیں منہ پر نقاب نہ ڈالیں اور دستانے بھی نہ پہنیں۔ لیث کے ساتھ اس روایت کی متابعت موسیٰ بن عقبہ اور اسماعیل بن ابراہیم بن عقبہ اور جویریہ اور ابن اسحاق نے نقاب اور دستانوں کے ذکر کے سلسلے میں کی ہے۔ عبیداللہ رحمہ اللہ نے «ولا ورس» کا لفظ بیان کیا وہ کہتے تھے کہ احرام کی حالت میں عورت منہ پر نہ نقاب ڈالے اور نہ دستانے استعمال کرے اور امام مالک نے نافع سے بیان کیا اور انہوں نے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے بیان کیا کہ احرام کی حالت میں عورت نقاب نہ ڈالے اور لیث بن ابی سلیم نے مالک کی طرح روایت کی ہے۔ [صحيح البخاري/كِتَاب جَزَاءِ الصَّيْدِ/حدیث: 1838]
ہم سے قتیبہ نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے جریر نے بیان کیا، ان سے منصور نے، ان سے حکم نے، ان سے سعید بن جبیر نے اور ان سے ابن عباس رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ ایک محرم شخص کے اونٹ نے حجۃ الوداع کے موقع پر اس کی گردن (گرا کر) توڑ دی اور اسے جان سے مار دیا، اس شخص کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے لایا گیا تو آپ نے فرمایا کہ انہیں غسل اور کفن دے دو لیکن ان کا سر نہ ڈھکو اور نہ خوشبو لگاؤ کیونکہ (قیامت میں) یہ لبیک کہتے ہوئے اٹھے گا۔ [صحيح البخاري/كِتَاب جَزَاءِ الصَّيْدِ/حدیث: 1839]