محمد بن عمرو بن عطاء کہتے ہیں کہ انہوں نے ابو حمید ساعدی رضی الله عنہ کو کہتے ہیں سنا
(جب) صحابہ کرام میں سے دس لوگوں کے ساتھ تھے، ان میں سے ایک ابوقتادہ بن ربعی تھے، ابوحمید رضی الله عنہ کہہ رہے تھے کہ میں تم میں رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کی نماز کا سب سے زیادہ جانکار ہوں، تو لوگوں نے کہا کہ تمہیں نہ تو ہم سے پہلے صحبت رسول میسر ہوئی اور نہ ہی تم ہم سے زیادہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کے پاس آتے جاتے تھے؟ تو انہوں نے کہا: ہاں یہ ٹھیک ہے
(لیکن مجھے رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کا طریقہ نماز زیادہ یاد ہے) اس پر لوگوں نے کہا
(اگر تم زیادہ جانتے ہو) تو پیش کرو، تو انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم جب نماز کے لیے کھڑے ہوتے تو بالکل سیدھے کھڑے ہو جاتے اور اپنے دونوں ہاتھ اٹھاتے یہاں تک کہ انہیں اپنے دونوں مونڈھوں کے مقابل میں لے جاتے، پھر جب رکوع کا ارادہ کرتے تو اپنے دونوں ہاتھ اٹھاتے یہاں تک کہ انہیں اپنے دونوں مونڈھوں کے مقابل میں لے جاتے، پھر
«الله أكبر» کہتے اور رکوع کرتے اور بالکل سیدھے ہو جاتے، نہ اپنا سر بالکل نیچے جھکاتے اور نہ اوپر ہی اٹھائے رکھتے اور اپنے دونوں ہاتھ اپنے دونوں گھٹنوں پر رکھتے، پھر
«سمع الله لمن حمده» کہتے اور اپنے دونوں ہاتھ اٹھاتے
(یعنی رفع یدین کرتے) اور سیدھے کھڑے ہو جاتے یہاں تک کہ جسم کی ہر ایک ہڈی سیدھی ہو کر اپنی جگہ پر لوٹ آتی پھر سجدہ کرنے کے لیے زمین کی طرف جھکتے، پھر
«الله أكبر» کہتے اور اپنے بازوؤں کو اپنی دونوں بغل سے جدا رکھتے، اور اپنے پیروں کی انگلیاں کھلی رکھتے، پھر اپنا بایاں پیر موڑتے اور اس پر بیٹھتے اور سیدھے ہو جاتے یہاں تک کہ ہر ہڈی اپنی جگہ پر لوٹ آتی، اور آپ اٹھتے اور دوسری رکعت میں بھی اسی طرح کرتے یہاں تک کہ دوسری رکعت سے جب
(تیسری رکعت کے لیے) اٹھتے تو
«الله أكبر» کہتے اور اپنے دونوں ہاتھ اٹھاتے یہاں تک کہ انہیں اپنے دونوں مونڈھوں کے مقابل میں کرتے جیسے اس وقت کیا تھا جب آپ نے نماز شروع کی تھی، پھر اسی طرح کرتے یہاں تک کہ جب وہ رکعت ہوتی جس میں نماز ختم ہو رہی ہو تو اپنا بایاں پیر مؤخر کرتے یعنی اسے داہنی طرف دائیں پیر کے نیچے سے نکال لیتے اور سرین پر بیٹھتے، پھر سلام پھیرتے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے،
۲- اور ان کے قول
«رفع يديه إذا قام من السجدتين» ”دونوں سجدوں سے کھڑے ہوتے وقت اپنے دونوں ہاتھ اٹھاتے
“ کا مطلب ہے کہ جب دو رکعتوں کے بعد
(تیسری رکعت کے لیے) کھڑے ہوتے۔
[سنن ترمذي/كتاب الصلاة/حدیث: 304] محمد بن عمرو بن عطاء کہتے ہیں کہ میں نے ابو حمید ساعدی رضی الله عنہ کو دس صحابہ کرام کی موجودگی میں جن میں ابوقتادہ بن ربعی بھی تھے، کہتے سنا، پھر انہوں نے یحییٰ بن سعید کی حدیث کی طرح اسی مفہوم کی حدیث ذکر کی۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
اس حدیث میں ابوعاصم ضحاک بن مخلد نے عبدالحمید بن جعفر کے واسطے سے اس لفظ کا اضافہ کیا ہے کہ
(نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کی نماز والی اس صفت و کیفیت کو سننے والے) صحابہ کرام رضی الله عنہم اجمعین نے کہا کہ آپ نے صحیح کہا، نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم اسی طرح نماز پڑھتے تھے۔
[سنن ترمذي/كتاب الصلاة/حدیث: 305]