الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    

1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:



سنن ترمذي
كتاب الصلاة
کتاب: نماز کے احکام و مسائل
84. باب مَا جَاءَ فِيمَنْ لاَ يُقِيمُ صُلْبَهُ فِي الرُّكُوعِ وَالسُّجُودِ
84. باب: جو رکوع اور سجدے میں اپنی پیٹھ سیدھی نہ رکھے اس کے حکم کا بیان۔
حدیث نمبر: 265
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، عَنْ الْأَعْمَشِ، عَنْ عُمَارَةَ بْنِ عُمَيْرٍ، عَنْ أَبِي مَعْمَرٍ، عَنْ أَبِي مَسْعُودٍ الْأَنْصَارِيِّ الْبَدْرِيِّ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَا تُجْزِئُ صَلَاةٌ لَا يُقِيمُ فِيهَا الرَّجُلُ يَعْنِي صُلْبَهُ فِي الرُّكُوعِ وَالسُّجُودِ "قَالَ: وَفِي الْبَاب عَنْ عَلِيِّ بْنِ شَيْبَانَ , وَأَنَسٍ , وَأَبِي هُرَيْرَةَ , وَرِفَاعَةَ الزُّرَقِيِّ، قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ أَبِي مَسْعُودٍ الْأَنْصَارِيِّ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَالْعَمَلُ عَلَى هَذَا عِنْدَ أَهْلِ الْعِلْمِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَمَنْ بَعْدَهُمْ يَرَوْنَ أَنْ يُقِيمَ الرَّجُلُ صُلْبَهُ فِي الرُّكُوعِ وَالسُّجُودِ، وقَالَ الشَّافِعِيُّ , وَأَحْمَدُ , وَإِسْحَاق: مَنْ لَمْ يُقِمْ صُلْبَهُ فِي الرُّكُوعِ وَالسُّجُودِ فَصَلَاتُهُ فَاسِدَةٌ: لِحَدِيثِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَا تُجْزِئُ صَلَاةٌ لَا يُقِيمُ الرَّجُلُ فِيهَا صُلْبَهُ فِي الرُّكُوعِ وَالسُّجُودِ " وَأَبُو مَعْمَرٍ اسْمُهُ: عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَخْبَرَةَ، وَأَبُو مَسْعُودٍ الْأَنْصَارِيُّ الْبَدْرِيُّ اسْمُهُ: عُقْبَةُ بْنُ عَمْرٍوَ.
ابومسعود عقبہ بن عمرو انصاری بدری رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس شخص کی نماز کافی نہ ہو گی جو رکوع اور سجدے میں اپنی پیٹھ سیدھی نہ رکھے ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- ابومسعود انصاری کی حدیث حسن صحیح ہے،
۲- اس باب میں علی بن شیبان، انس، ابوہریرہ اور رفاعہ زرقی رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں،
۳- صحابہ کرام اور ان کے بعد کے لوگوں میں سے اہل علم کا اسی پر عمل ہے کہ آدمی رکوع اور سجدے میں اپنی پیٹھ سیدھی رکھے،
۴- شافعی، احمد، اور اسحاق بن راہویہ کہتے ہیں کہ جس نے رکوع اور سجدے میں اپنی پیٹھ سیدھی نہیں رکھی تو اس کی نماز فاسد ہے، اس لیے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث ہے: اس شخص کی نماز کافی نہ ہو گی جو رکوع اور سجدے میں اپنی پیٹھ سیدھی نہ رکھے۔ [سنن ترمذي/كتاب الصلاة/حدیث: 265]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «سنن ابی داود/ الصلاة 148 (855)، سنن النسائی/الافتتاح 88 (1028)، والتطبیق 54 (1110)، سنن ابن ماجہ/الإقامة 16 (870)، (تحفة الأشراف: 9995)، مسند احمد (4/199، 122)، سنن الدارمی/الصلاة 78 (1360) (صحیح)»

وضاحت: ۱؎: اس سے معلوم ہوا کہ نماز میں طمانینت اور تعدیل ارکان واجب ہے، اور جو لوگ اس کے وجوب کے قائل نہیں ہیں وہ کہتے ہیں اس سے نص پر زیادتی لازم آئے گی اس لیے کہ قرآن مجید میں مطلق سجدہ کا حکم ہے اس میں طمانینت داخل نہیں یہ زیادتی جائز نہیں، اس کا جواب یہ دیا جاتا ہے کہ یہ زیادتی نہیں بلکہ سجدہ کے معنی کی وضاحت ہے کہ اس سے مراد سجدہ لغوی نہیں بلکہ سجدہ شرعی ہے جس کے مفہوم میں طمانینت بھی داخل ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (870)