عبداللہ بن مسعود رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم قضائے حاجت کے لیے نکلے تو آپ نے فرمایا:
”میرے لیے تین پتھر ڈھونڈ لاؤ
“، میں دو پتھر اور ایک گوبر کا ٹکڑا لے کر آپ کی خدمت میں آیا تو آپ نے دونوں پتھروں کو لے لیا اور گوبر کے ٹکڑے کو پھینک دیا اور فرمایا:
”یہ ناپاک ہے
“ ۱؎۔
(ابواسحاق سبیعی ثقہ اور مدلس راوی ہیں، بڑھاپے میں حافظہ میں اختلاط ہو گیا تھا اس لیے جن رواۃ نے ان سے اختلاط سے پہلے سنا ان کی روایت مقبول ہے، اور جن لوگوں نے اختلاط کے بعد سنا ان کی روایت ضعیف، یہ حدیث ابواسحاق سے ان کے تلامذہ نے مختلف انداز سے روایت کی ہے)۔
امام ترمذی نے یہاں:
ابن مسعود کی اس حدیث کو بسند
«اسرائیل عن ابی اسحاق عن ابی عبیدہ عن ابن مسعود» روایت کرنے کے بعد اسرائیل کی متابعت
۲؎ میں قیس بن الربیع کی روایت کا ذکر کیا ہے، پھر بسند
«معمر و عمار بن رزیق عن ابی اسحاق عن علقمہ عن ابن مسعود» کی روایت ذکر کی ہے، پھر بسند
«زکریا بن ابی زائدہ و زہیر عن ابی اسحاق عن عبدالرحمٰن بن یزید عن اسود بن یزید عن عبداللہ بن مسعود» روایت ذکر کی اور فرمایا کہ اس حدیث میں اضطراب ہے، نیز اسرائیل کی روایت کو صحیح ترین قرار دیا، یہ بھی واضح کیا کہ ابو عبیدۃ کا سماع اپنے والد ابن مسعود سے نہیں ہے پھر واضح کیا کہ زہیر نے اس حدیث کو بسند
«ابواسحاق عن عبدالرحمٰن بن الاسود عن أبیہ عن عبداللہ بن مسعود» روایت کیا ہے، تو ان محمد بن اسماعیل بخاری نے اپنی صحیح میں اس کو جگہ دے کر اپنی ترجیح کا ذکر کر دیا ہے، جب کہ ترمذی کا استدلال یہ ہے کہ
«اسرائیل و قیس عن أبی اسحاق» زیادہ صحیح روایت اس لیے ہے کہ اسرائیل ابواسحاق کی حدیث کے زیادہ حافظ و متقن ہیں، قیس نے بھی اسرائیل کی متابعت کی ہے، اور واضح رہے کہ زہیر نے ابواسحاق سے آخر میں اختلاط کے بعد سنا ہے، اس لیے ان کی روایت اسرائیل کی روایت کے مقابلے میں قوی نہیں ہے
۳؎۔
[سنن ترمذي/كتاب الطهارة عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 17]