الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    

1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:



سنن نسائي
كتاب الأشربة
کتاب: مشروبات (پینے والی چیزوں) کے احکام و مسائل
8. بَابُ: خَلِيطِ الْبُسْرِ وَالرُّطَبِ
8. باب: ادھ کچی اور تازہ کھجوروں سے بنے مشروب (نبیذ) کے ممنوع ہونے کا بیان۔
حدیث نمبر: 5556
أَخْبَرَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ يَحْيَى وَهُوَ ابْنُ سَعِيدٍ، عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي عَطَاءٌ، عَنْ جَابِرٍ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" نَهَى عَنْ خَلِيطِ التَّمْرِ وَالزَّبِيبِ، وَالْبُسْرِ وَالرُّطَبِ".
جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے سوکھی کھجور اور انگور، ادھ کچی اور تازہ کھجور سے بنے مشروب سے منع فرمایا ہے ۱؎۔ [سنن نسائي/كتاب الأشربة/حدیث: 5556]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «صحیح البخاری/الأشربة 11 (5601)، صحیح مسلم/الأشربة 5 (1986)، (تحفة الأشراف: 2451)، مسند احمد (3/294، 300، 302، 317) (صحیح)»

وضاحت: ۱؎: کیونکہ ان چیزوں سے بنائے گئے مشروب میں نشہ پیدا ہو جاتا ہے، اسی طرح ان ہر دو تین چیزوں کو ملا کر مشروب بنانے کا معاملہ ہے جن کے آمیزے سے اگلی حدیثوں میں منع کیا گیا ہے، دیکھئیے باب نمبر ۱۳ اور اس میں مذکور حدیثیں۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه

حدیث نمبر: 5557
أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ، عَنْ أَبِي دَاوُدَ، قَالَ: حَدَّثَنَا بِسْطَامُ، قَالَ: حَدَّثَنَا مَالِكُ بْنُ دِينَارٍ، عَنْ عَطَاءٍ، عَنْ جَابِرٍ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" لَا تَخْلِطُوا الزَّبِيبَ وَالتَّمْرَ، وَلَا الْبُسْرَ وَالتَّمْرَ".
جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: انگور اور سوکھی کھجور کو نہ ملاؤ اور نہ ہی ادھ کچی اور خشک کھجور کو ۱؎۔ [سنن نسائي/كتاب الأشربة/حدیث: 5557]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «تفرد بہ النساء (تحفة الٔاشراف: 2480) (صحیح)»

وضاحت: ۱؎: یہ بطور «حصر» کے نہیں ہے کہ شراب صرف وہی مشروب ہے جو صرف انہی دونوں درختوں کے پھلوں سے بنے، یہ صرف اس مشروب کا بیان ہے جو اہل مدینہ اس وقت بناتے تھے، کیونکہ ارشاد نبوی ہے «کل مسکر حرام» اور عمر رضی اللہ عنہ اور دیگر صحابہ و تابعین کی یہ تصریحات موجود ہیں کہ «الخمر ما خامر العقل» (دیکھئیے ابواب رقم ۲۲و ۲۳)

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح