الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔
1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:
کتاب سنن نسائي تفصیلات
سوانح حیات:
امام نسائی رحمہ اللہ
كتاب الزينة من السنن
کتاب: زیب و زینت اور آرائش کے احکام و مسائل
7. بَابُ: التَّرَجُّلِ غِبًّا
7. باب: ایک دن چھوڑ کر (بالوں میں) کنگھی کرنے کا بیان۔
عبداللہ بن مغفل رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے (بالوں میں) کنگھی کرنے سے منع فرمایا، مگر ایک دن چھوڑ کر۔ [سنن نسائي/كتاب الزينة من السنن/حدیث: 5058]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «سنن ابی داود/الترجل 1 (4159)، سنن الترمذی/اللباس 22 (1756)، (تحفة الأشراف: 9650، 18562، 19306) مسند احمد (4/86) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف، إسناده ضعيف، ابو داود (4159) ترمذي (1756) انوار الصحيفه، صفحه نمبر 360
مزید تخریج الحدیث شرح دیکھیں
حسن بصری سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے کنگھی کرنے سے منع فرمایا مگر ایک دن چھوڑ کر۔ [سنن نسائي/كتاب الزينة من السنن/حدیث: 5059]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «انظر ما قبلہ (صحیح) (یہ روایت مرسل ہے، وہ بھی حسن بصری کی جو مدلس بھی ہیں، لیکن پچھلی روایت متصل مرفوع ہے)»
قال الشيخ الألباني: صحيح لغيره
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف، ضعيف، قتادة عنعن. والحديث مرسل. انوار الصحيفه، صفحه نمبر 360
مزید تخریج الحدیث شرح دیکھیں
حسن بصری اور محمد بن سیرین کہتے ہیں: (بالوں میں) کنگھی ایک ایک دن چھوڑ کر کرنا چاہیئے۔ [سنن نسائي/كتاب الزينة من السنن/حدیث: 5060]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «انظر للمرفوع قبلہ (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح لغيره
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف، إسناده ضعيف، يونس بن عبيد عنعن. انوار الصحيفه، صفحه نمبر 360
مزید تخریج الحدیث شرح دیکھیں
أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِيل بْنُ مَسْعُودٍ ، قَالَ: حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ الْحَارِثِ ، عَنْ كَهْمَسٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ شَقِيقٍ ، قَالَ: كَانَ رَجُلٌ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَامِلًا بِمِصْرَ، فَأَتَاهُ رَجُلٌ مِنْ أَصْحَابِهِ , فَإِذَا هُوَ شَعِثُ الرَّأْسِ مُشْعَانٌّ، قَالَ: مَا لِي أَرَاكَ مُشْعَانًّا وَأَنْتَ أَمِيرٌ؟ قَالَ:" كَانَ نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَنْهَانَا عَنِ الْإِرْفَاهِ"، قُلْنَا: وَمَا الْإِرْفَاهُ، قَالَ:" التَّرَجُّلُ كُلَّ يَوْمٍ". عبداللہ بن شقیق کہتے ہیں کہ ایک صحابی رسول جو مصر میں افسر تھے، ان کے پاس ان کے ساتھیوں میں سے ایک شخص آیا جو پراگندہ سر اور بکھرے ہوئے بال والا تھا، تو انہوں نے کہا: کیا وجہ ہے کہ میں آپ کو پراگندہ سرپا رہا ہوں حالانکہ آپ امیر ہیں؟ وہ بولے: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ہمیں «ارفاہ» سے منع فرماتے تھے، ہم نے کہا: «ارفاہ» کیا ہے؟ روزانہ بالوں میں کنگھی کرنا۔ [سنن نسائي/كتاب الزينة من السنن/حدیث: 5061]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: 9747، 15611) ویأتی عندہ برقم: 5241 (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح
مزید تخریج الحدیث شرح دیکھیں
Back