الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    

1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:



سنن نسائي
كتاب الخيل
کتاب: گھوڑوں سے متعلق احکام و مسائل
15. بَابُ: الْجَلَبِ
15. باب: جلب کا بیان۔
حدیث نمبر: 3620
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ بَزِيعٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَزِيدُ وَهُوَ ابْنُ زُرَيْعٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا حُمَيْدٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا الْحَسَنُ، عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" لَا جَلَبَ، وَلَا جَنَبَ، وَلَا شِغَارَ فِي الْإِسْلَامِ، وَمَنِ انْتَهَبَ نُهْبَةً فَلَيْسَ مِنَّا".
عمران بن حصین رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اسلام میں نہ تو جلب ہے اور نہ جنب ہے اور نہ ہی شغار ہے اور جس نے لوٹ کھسوٹ کی وہ ہم میں سے نہیں ہے ۱؎۔ [سنن نسائي/كتاب الخيل/حدیث: 3620]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «انظر حدیث رقم: 3337 (صحیح)»

وضاحت: ۱؎: جلب یہ ہے کہ آدمی گھڑ دوڑ کے مقابلے میں اپنے گھوڑے کے پیچھے کسی کو اسے ڈانٹنے اور ہکارنے کے لیے لگا لے تاکہ وہ اور تیز دوڑے۔ اور جنب یہ ہے کہ اپنے پہلو میں دوسرا گھوڑا رکھے اور جب مقابلے کا گھوڑا تھکنے لگے تو اس پر سوار ہو جائے۔ اور شغار یہ ہے کہ آدمی اپنی کسی عزیزہ کی شادی دوسرے سے اس شرط کے ساتھ کر دے کہ وہ دوسرا اپنی قریبی عزیزہ کی شادی اس کے ساتھ کر دے، اور ان دونوں کے مابین مہر متعین نہ ہو۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: حسن