الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    

1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:



سنن نسائي
كتاب النكاح
کتاب: نکاح (شادی بیاہ) کے احکام و مسائل
18. بَابُ: التَّزْوِيجِ فِي شَوَّالٍ
18. باب: شوال کے مہینے میں شادی کرنے کے جواز کا بیان۔
حدیث نمبر: 3238
أَخْبَرَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ سُفْيَانَ، قَالَ: حَدَّثَنِي إِسْمَاعِيل بْنُ أُمَيَّةَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ:" تَزَوَّجَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي شَوَّالٍ، وَأُدْخِلْتُ عَلَيْهِ فِي شَوَّالٍ"، وَكَانَتْ عَائِشَةُ تُحِبُّ أَنْ تُدْخِلَ نِسَاءَهَا فِي شَوَّالٍ" فَأَيُّ نِسَائِهِ كَانَتْ أَحْظَى عِنْدَهُ مِنِّي؟".
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے (عید کے مہینے) شوال میں شادی کی، اور میری رخصتی بھی شوال کے مہینے میں ہوئی۔ (عروہ کہتے ہیں) عائشہ رضی اللہ عنہا پسند کرتی تھیں کہ مسلمان بیویوں کے پاس (عید کے مہینے) شوال میں جایا جائے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی بیویوں میں سے مجھ سے زیادہ آپ سے نزدیک اور فائدہ اٹھانے والی کوئی دوسری بیوی کون تھیں ۱؎۔ [سنن نسائي/كتاب النكاح/حدیث: 3238]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «صحیح مسلم/النکاح 11 (1423)، سنن الترمذی/النکاح 9 (1093)، سنن ابن ماجہ/النکاح 53 (1990)، (تحفة الأشراف: 16355)، مسند احمد (6/54، 606)، سنن الدارمی/النکاح 28 (2257) ویأتی عند المؤلف برقم: 3379 (صحیح)»

وضاحت: ۱؎: اپنے اس قول سے عائشہ رضی الله عنہا ان لوگوں کے قول کی تردید کرنا چاہتی ہیں جو یہ کہتے تھے کہ شوال میں شادی کرنا اور بیوی کے پاس جانا صحیح نہیں ہے جبکہ میری شادی شوال میں ہوئی، اور دوسروں کی دوسرے مہینوں میں، پھر بھی میں اوروں کی بنسبت آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے زیادہ نزدیک اور زیادہ فائدہ اٹھانے والی تھی۔ شوال کے مہینے میں کبھی زبردست طاعون پھیلا تھا اسی لیے لوگ اس مہینے کو خیر و برکت سے خالی سمجھتے تھے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح، صحيح مسلم