الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    

1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:


شمائل ترمذي
بَابُ مَا جَاءَ فِي عَيْشِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی معیشت کا بیان
3. بھوک کی وجہ سے سید کائنات صلی اللہ علیہ وسلم کے پیٹ پر دو پتھر بندھے ہونا
حدیث نمبر: 372
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي زِيَادٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا سَيَّارٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا سَهْلُ بْنُ أَسْلَمَ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي مَنْصُورٍ، عَنْ أَنَسٍ، عَنْ أَبِي طَلْحَةَ قَالَ: «شَكَوْنَا إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْجُوعَ وَرَفَعْنَا عَنْ بُطُونِنَا عَنْ حَجَرٍ حَجَرٍ، فَرَفَعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ بَطْنِهِ عَنْ حَجَرَيْنِ» قَالَ أَبُو عِيسَى:" هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ مِنْ حَدِيثِ أَبِي طَلْحَةَ لَا نَعْرِفُهُ إِلَا مِنْ هَذَا الْوَجْهِ، وَمَعْنَى قَوْلِهِ: وَرَفَعْنَا عَنْ بُطُونِنَا عَنْ حَجَرٍ حَجَرٍ، كَانَ أَحَدُهُمْ يَشُدُّ فِي بَطْنِهِ الْحَجَرَ مِنَ الْجُهْدِ وَالضَّعْفِ الَّذِي بِهِ مِنَ الْجُوعِ"
سیدنا ابوطلحہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ ہم لوگوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے شدت بھوک کی شکایت کی اور اپنے پیٹ پر بندھے ہوئے ایک ایک پتھر دکھائے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے پیٹ پر بندھے ہوئے دو پتھر دکھائے۔ امام ابو عیسیٰ ترمذی فرماتے ہیں یہ حدیث ابوطلحہ کی روایت سے غریب ہے، ہم اس کو صرف اسی سند کے ساتھ جانتے ہیں اور «ورفعنا عن بطوننا عن حجر حجر» کا معنی ہے کہ وہ لوگ مشقت اور کمزوری جو بھوک کی وجہ سے تھی کی بنا پر اپنے پیٹ پر پتھر باندھ لیتے تھے۔ [شمائل ترمذي/بَابُ مَا جَاءَ فِي عَيْشِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ/حدیث: 372]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنده حسن» ‏‏‏‏ :
«‏‏‏‏(سنن ترمذي: 2371، وقال: غريب . . .)، المعجم الاوسط للطبراني (445/1 ح 803) من حديث سهل بن الم به .»
شرح و فوائد:
① دورِ رسالت میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم اور صحابہ کرام نے انتہائی مشکل حالات میں زندگی گزاری تھی۔
② مشکل کشا صرف ایک اللہ ہے۔
③ یہ حدیث وصال کے روزوں کے علاوہ عام حالات پر محمول ہے، رہے وصال کے روزے تو ان کے دوران میں اللہ تعالٰی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو بطور معجزہ کھلاتا پلاتا تھا، جیسا کہ دوسری احادیث سے ثابت ہے۔

قال الشيخ زبير على زئي: سنده حسن