الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    

1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:


شمائل ترمذي
بَابُ مَا جَاءَ فِي صَوْمِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے روزوں کا بیان
5. شعبان کے اکثر روزے رکھنا معمول نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ہے
حدیث نمبر: 301
حَدَّثَنَا هَنَّادٌ قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدَةُ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو سَلَمَةَ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: «لَمْ أَرَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَصُومُ فِي شَهْرٍ أَكْثَرَ مِنْ صِيَامِهِ لِلَّهِ فِي شَعْبَانَ، كَانَ يَصُومُ شَعْبَانَ إِلَّا قَلِيلًا بَلْ كَانَ يَصُومُهُ كُلَّهُ»
ام المومنین سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے، وہ فرماتی ہیں میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو شعبان سے زیادہ اور کسی بھی مہینے کے بکثرت روزے رکھتے ہوئے نہیں دیکھا، آپ شعبان کے بہت کم حصہ کے روزے نہ رکھتے بلکہ تمام شعبان کے روزے رکھتے۔ [شمائل ترمذي/بَابُ مَا جَاءَ فِي صَوْمِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ/حدیث: 301]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنده حسن» ‏‏‏‏ :
«(سنن ترمذي: 737)»
نیز اسے بخاری (1969) اور مسلم (1156) نے دوسری سند کے ساتھ ابوسلمہ بن عبدالرحمٰن بن عوف رحمہ اللہ سے بیان کیا ہے۔

قال الشيخ زبير على زئي: سنده حسن