الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    

1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:


شمائل ترمذي
بَابُ مَا جَاءَ فِي تَرَجُّلِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے کنگھی کرنے کا بیان
4. (کنگھی کرنے میں مبالغہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو پسند نہ تھا)
حدیث نمبر: 35
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، عَنْ هِشَامِ بْنِ حَسَّانَ، عَنِ الْحَسَنِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُغَفَّلٍ، قَالَ: «نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عنِ التَّرَجُّلِ إِلَّا غِبًّا»
سیدنا عبداللہ بن مغفل رضی اللہ عنہ سے مروی ہے، وہ فرماتے ہیں: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بلاناغہ روزانہ کنگھی کرنے سے منع فرمایا۔ [شمائل ترمذي/بَابُ مَا جَاءَ فِي تَرَجُّلِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ/حدیث: 35]
تخریج الحدیث: «سنده ضعيف» :
«‏‏‏‏(سنن ترمذي: 1756، وقال: هذا حديث حسن صحيح)، ابوداؤد (‏‏‏‏4159)، نسائي (‏‏‏‏132/8 ح5058)»
روایت مذکورہ میں وجہ ضعف دو ہیں:
➊ ہشام بن حسان مدلس تھے اور یہ روایت «عن» سے ہے۔
➋ حسن بصری مدلس تھے اور یہ روایت «عن» سے ہے۔
سنن نسائی (‏‏‏‏5059) وغیرہ میں اس کے ضعیف شواہد بھی ہیں۔
ایک صحیح حدیث میں آیا ہے کہ ایک صحابی نے فرمایا: «كان نبي الله ينهانا عن الارفاء» ”اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم ہمیں ارفاء سے منع فرماتے تھے“ پوچھا گیا: ارفاء سے کیا مراد ہے؟ انہوں نے فرمایا: روزانہ کنگھی کرنا۔ [سنن نسائي: 5061 وسنده صحيح ]
ثابت ہوا کہ شرعی عذر کے بغیر خواہ مخواہ کئی کئی مرتبہ کنگھی کرنے میں وقت ضائع نہیں کرنا چاہئیے، بہتر یہی ہے کہ ایک دن چھوڑ کر سر کے بالوں کی کنگھی کی جائے۔

قال الشيخ زبير على زئي: سنده ضعيف

حدیث نمبر: 36
حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَرَفَةَ قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ السَّلَامِ بْنُ حَرْبٍ، عَنْ [ص: 54] يَزِيدَ بْنِ أَبِي خَالِدٍ، عَنْ أَبِي الْعَلَاءِ الْأَوْدِيِّ، عَنْ حُمَيْدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ رَجُلٍ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَتَرَجَّلُ غِبًّا»
حمید بن عبدالرحمن صحابہ میں سے ایک مرد سے بیان کرتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ناغہ کر کے کنگھی فرمایا کرتے تھے۔ [شمائل ترمذي/بَابُ مَا جَاءَ فِي تَرَجُّلِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ/حدیث: 36]
تخریج الحدیث: «سندہ ضعیف» :
اس روایت کی سند اس وجہ سے ضعیف ہے کہ اس کے راوی ابوخالد یزید بن عبدالرحمٰن الدالانی مدلس تھے اور یہ روایت «عن» سے ہے۔
دالانی کی تدلیس کے لیے دیکھئیے طبقات المدلسین [ ‏‏‏‏بتحقيقي3/113 بطقه ثالثه ]

قال الشيخ زبير على زئي: سنده ضعيف