ابراہیم بن محمد جو سیدنا علی رضی اللہ عنہ کی اولاد میں سے (پوتے) تھے بیان کرتے ہیں کہ سیدنا علی رضی اللہ عنہ جب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا حلیہ مبارک بیان کرتے تو فرماتے کہ: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا قد نہ تو زیادہ لمبا تھا اور نہ ہی بلکل پست، بلکہ عام لوگوں کی طرح آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا قد درمیانہ تھا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بال مبارک بہت زیادہ پیچ دار بھی نہیں تھے اور نہ بالکل سیدھے تھے بلکہ تھوڑے سے پیچ دار تھے، نہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم بھاری بھر کم تھے اور نہ ہی چہرہ بالکل گول تھا بلکہ تھوڑی سی گولائی تھی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا رنگ سفیدی سرخی مائل تھا، آنکھیں سیاہ اور پلکیں لمبی تھیں، جوڑوں کی ہڈیاں موٹی مضبوط اور گوشت سے پر تھیں، جسم پر ضرورت سے زیادہ بال نہ تھے، سینہ سے لے کر ناف تک بالوں کی باریک لکیر تھی، ہاتھ اور پاؤں موٹے اور گوشت سے بھرے ہوئے تھے، جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم چلتے تو پوری قوت کے ساتھ چلتے گویا کہ نشیب کی طرف اتر رہے ہیں، جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کسی کی طرف متوجہ ہوتے تو اس کی طرف پورے دھیان کے ساتھ متوجہ ہوتے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے کندھوں کے درمیان مہر نبوت تھی کیونکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم خاتم الانبیاء تھے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم تمام لوگوں سے زیادہ کشادہ دل اور تمام لوگوں سے زیادہ راست گو تھے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم سب سے زیادہ نرم خُو تھے، تمام لوگوں سے زیادہ ملنسار تھے، جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو اچانک دیکھتا مرعوب ہو جاتا اور جو پہچانتے ہوئے ملتا وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے محبت کرتا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی صفت بیان کرنے والا یہ کہتا ہے کہ میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم (کی وفات) سے قبل بھی اور بعد میں بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم جیسا کوئی انسان نہیں دیکھا۔ [شمائل ترمذي/بَابُ مَا جَاءَ فِي خَلْقِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ/حدیث: 7]
تخریج الحدیث: «سنده ضعيف» : «(سنن ترمذي: 3638)، طبقات ابن سعد (411/1 . 412) من حديث عيسيٰ بن يونس به .» اس روایت کی سند دو وجہ سے ضعیف ہے: