3. سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما صاحب علم تھے
حدیث نمبر: 630
298- وبه: أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: ”إن من الشجر شجرة لا يسقط ورقها، وهى مثل الرجل المسلم، فحدثوني ما هي؟“ فوقع الناس فى شجر البوادي، ووقع فى نفسي أنها النخلة، فاستحييت. فقالوا: حدثنا يا رسول الله ما هي؟ فقال: ”هي النخلة.“ قال عبد الله بن عمر: فحدثت بالذي وقع فى نفسي من ذلك عمر بن الخطاب، فقال عمر: لأن تكون قلتها أحب إلى من كذا وكذا. كمل حديثه عن عبد الله بن عمر، وتقدم حديثه ”لا ينظر الله“ فى باب زيد وحدث ”في صلاة الليل“ فى باب نافع.
اور اسی سند کے ساتھ (سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے) روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”درختوں میں سے ایک ایسا درخت ہے جس کے پتے (سارا سال) نہیں گرتے اور اس کی مثال مسلمان آدمی کی طرح ہے، مجھے بتاؤ کہ یہ کون سا درخت ہے؟“ تو لوگ جنگل کے درختوں کے بارے میں سوچنے لگے اور میرے دل میں آیا کہ یہ کھجور کا درخت ہے لیکن میں حیا کی وجہ سے نہ بولا: پھر لوگوں نے کہا: یا رسول اللہ! ہمیں بتائیے کہ یہ کون سا درخت ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”وہ کھجور کا درخت ہے۔“ سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے کہا: پھر میں نے (اپنے والد) عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ سے وہ بات کہی جو میرے دل میں آئی تھی تو سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا: اگر تم یہ بات (اس وقت) کہہ دیتے تو میرے نزدیک فلاں فلاں چیز سے بھی زیادہ پسندیدہ ہوتی۔ عبداللہ بن دینار کی عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے بیان کردہ حدیثیں مکمل ہو گئیں اور ایک حدیث زید (بن اسلم) کے باب [ ح ۱۶۵] میں گزر چکی ہے اور دوسری نافع کے باب [ ح ۲۰۲] میں گزر چکی ہے۔ [موطا امام مالك رواية ابن القاسم/حدیث: 630]
تخریج الحدیث: «298- و أخرجه الجوهري (486) من حديث مالك به ورواه البخاري (131) من حديث مالك، ومسلم (2811) من حديث عبداللٰه بن دينار به.»