الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    

1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:


موطا امام مالك رواية ابن القاسم
मुवत्ता इमाम मलिक रवायात इब्न अल-क़ासिम
زہد سے متعلق مسائل
2. فکر آخرت اور ذکر موت سے ہنسی مذاق ختم ہو جاتا ہے
حدیث نمبر: 609
459- وبه: أنها قالت: خسفت الشمس فى عهد رسول الله صلى الله عليه وسلم فصلى رسول الله صلى الله عليه وسلم بالناس فقام، فأطال القيام، ثم ركع فأطال الركوع، ثم قام فأطال القيام وهو دون وهو دون القيام الأول، ثم ركع فأطال الركوع وهو دون الركوع الأول، ثم رفع فسجد ثم فعل فى الركعة الأخرى مثل ذلك، ثم انصرف وقد تجلت الشمس، فخطب الناس فحمد الله وأثنى عليه ثم قال: ”إن الشمس والقمر آيتان من آيات الله، لا يخسفان لموت أحد ولا لحياته، فإذا رأيتم ذلك فادعوا الله وكبروا وتصدقوا“ وقال: ”يا أمة محمد، والله ما من أحد أغير من الله أن يزني عبده أو تزني أمته يا أمة محمد، والله لو تعلمون ما أعلم لضحكتم قليلا ولبكيتم كثيرا.“
اور اسی سند کے ساتھ (سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے) روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں سورج کو گرہن لگا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں کو نماز پڑھائی تو لمبا قیام کیا، پھر رکوع کیا تو لمبا رکوع کیا، پھر کھڑے ہوئے لمبا قیام کیا اور یہ پہلے قیام سے چھوٹا تھا۔ پھر رکوع کیا تو لمبا رکوع کیا اور یہ پہلے رکوع سے کم تھا۔ پھر رکوع سے سر اٹھایا تو سجدہ کیا پھر دوسری رکعت میں بھی اسی طرح کیا۔ جب سلام پھیرا تو سورج روشن ہو چکا تھا، لوگوں کو خطبہ دیا۔ اللہ کی حمد و ثناء بیان کرنے کے بعد فرمایا: سورج اور چاند اللہ کی نشانیوں میں سے دو نشانیاں ہیں، کسی کی موت یا زندگی کہ وجہ سے انہیں گرہن نہیں لگتا۔ اگر تم یہ نشانیاں دیکھو تو اللہ سے دعا مانگو، تکبیر کہو اور صدقہ کرو۔ پھر فرمایا: اے محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم ) کی امت! اگر اللہ کا کوئی بندہ یا بندی زنا کرے تو اس پر اللہ کو سب سے زیادہ غیرت آتی ہے۔ اے محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم ) کی امت! اللہ کی قسم! جو میں جانتا ہوں اگر تم جانتے تو بہت کم ہنستے اور بہت زیادہ روتے۔ [موطا امام مالك رواية ابن القاسم/حدیث: 609]
تخریج الحدیث: «459- متفق عليه، الموطأ (رواية يحييٰي بن يحييٰي 186/1 ح 445، ك 12 ب 1 ح 1) التمهيد 115/22، الاستذكار: 414، و أخرجه البخاري (1044) ومسلم (901) من حديث مالك به.»

قال الشيخ زبير على زئي: سنده صحيح