10- مالك عن ابن شهاب عن مالك بن أوس بن الحدثان النصري أنه أخبره أانه التمس صرفا بمائة دينار، قال: فدعاني طلحة بن عبيد الله فتراوضنا حتى اصطرف مني وأخذ الذهب يقلبها فى يده ثم قال: حتى يأتي خازني من الغابة، وعمر بن الخطاب يسمع، فقال عمر بن الخطاب رضي الله عنه: والله لا تفارقه حتى تأخذ منه. ثم قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: ”الذهب بالورق ربا إلا هاء وهاء، والبر بالبر ربا إلا هاء وهاء. والتمر بالتمر ربا إلا هاء وهاء والشعير بالشعير ربا إلا هاء وهاء.“
مالک بن اوس بن حدثان النصری رضی اللہ عنہ روایت ہے کہ انہوں نے سو دینا بدلانے چاہے۔ وہ فرماتے ہیں کہ مجھے سیدنا طلحہ بن عبیداللہ رضی اللہ عنہ نے بلایا تو ہم نے آپس میں بھاؤ تاؤ کیا، یہاں تک کہ پھر میرا اور ان کا سودا طے ہو گیا۔ وہ (طلحہ رضی اللہ عنہ) دیناروں کو اپنے ہاتھ میں الٹنے پلٹنے لگے پھر فرمایا: جب تک میرا خزانچی جنگل (الغابہ) سے آ جائے۔ سیدنا عمر بن الخطاب رضی اللہ عنہ ہماری گفتگو سن رہے تھے۔ پھر عمر بن الخطاب رضی اللہ عنہ نے فرمایا: اللہ کی قسم! تم جب تک ان (طلحہ رضی اللہ عنہ) سے رقم نہ لے لو، جدا نہ ہونا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”سونا چاندی کے بدلے میں سود ہے سوائے اس کے کہ نقد نقد ہو اور گیہوں گیہوں کے بدلے میں سود ہے سوائے اس کے کہ نقد نقد ہو اور کھجور کھجور کے بدلے میں سود ہے اِلا یہ کہ نقد نقد ہو اور جو جو کے بدلے میں سود ہے اِلا یہ کہ نقد نقد ہو۔“[موطا امام مالك رواية ابن القاسم/حدیث: 514]
تخریج الحدیث: «10- الموطأ (رواية يحييٰ بن يحييٰ 636/2، 637 ح 1370، ك 31 ب 17 ح 38) التمهيد 281/6، 282، الاستذكار: 1290، أخرجه البخاري (2174) من حديث مالك به ورواه مسلم (1586) من حديث ابن شهاب به و صرح بالسماع.»