الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    

1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:


موطا امام مالك رواية ابن القاسم
मुवत्ता इमाम मलिक रवायात इब्न अल-क़ासिम
خرید و فروخت کے مسائل
12. دوسرے کے سودے پر سودا کرنا جائز نہیں ہے
حدیث نمبر: 505
242- وبه: أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: ”لا يبع بعضكم على بيع بعض.“
اور اسی سند کے ساتھ (سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے) روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ایک دوسرے کے سودے پر سودا نہ کرو۔ [موطا امام مالك رواية ابن القاسم/حدیث: 505]
تخریج الحدیث: «242- متفق عليه، الموطأ (رواية يحييٰ بن يحييٰ 683/2 ح 1427، ك 31 ب 45 ح 95) التمهيد 316/13، الاستذكار:1348، و أخرجه البخاري (2165) ومسلم (1412/7 ح 1514) من حديث مالك به.»

قال الشيخ زبير على زئي: سنده صحيح

حدیث نمبر: 506
353- وبه: أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: ”لا تلقوا الركبان للبيع، ولا يبع بعضكم على بيع بعض، ولا تناجشوا، ولا يبع حاضر لباد، ولا تصروا الإبل والغنم، فمن ابتاعها بعد ذلك فهو بخير النظرين بعد أن يحلبها، إن رضيها أمسكها، وإن سخطها ردها وصاعا من تمر.“
اور اسی سند کے ساتھ (سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے) روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: باہر سے سودا لانے والوں کو سودا خریدنے کے لئے پہلے جا کر نہ ملو اور نہ تم میں سے کوئی آدمی دوسرے سودے پر سودا کرے اور (دھوکا دینے کے لئے جھوٹی) بولی نہ لگاو اور شہری دیہاتی کے لئے نہ بیچے اور اونٹنیوں اور بکریوں کے تھنوں میں (بیچنے کے لئے) دودھ نہ روکو، پھر اگر کوئی شخص اس کے بعد ایسا جانور خرید لے تو اسے دوھنے کے بعد دو میں سے ایک اختیار ہے: اگر اسے پسند ہو تو (سودا باقی رکھ کر) اس جانور کو اپنے پاس رکھ لے اور اگر ناپسند ہو تو اس جانور کو کھجوروں کے ایک صاع کے ساتھ واپس کر دے۔ [موطا امام مالك رواية ابن القاسم/حدیث: 506]
تخریج الحدیث: «353- متفق عليه، الموطأ (رواية يحييٰي بن يحييٰي 683/2، 684 ح 1428، ك 31 ب 45 ح 96) التمهيد 184/18، الاستذكار: 1349، وأخرجه البخاري (2150)، ومسلم (1515/11) من حديث مالك به .»

قال الشيخ زبير على زئي: سنده صحيح