328- وبه: أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: ”هل ترون قبلتي هاهنا فوالله ما يخفى على خشوعكم ولا ركوعكم إني لأراكم من وراء ظهري.“
اور اسی سند کے ساتھ (سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے) روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کیا تم میرا قبلہ یہاں دیکھتے ہو؟ اللہ کی قسم! مجھ پر تمہارا خشوع اور تمہارا رکوع مخفی نہیں ہے، میں تمہیں پیٹھ پیچھے سے بھی دیکھتا ہوں۔“[موطا امام مالك رواية ابن القاسم/حدیث: 187]
تخریج الحدیث: «328- متفق عليه، الموطأ (رواية يحييٰي بن يحييٰي 167/1 ح 400، ك 9 ب 23 ح 70 نحو المعنيٰ) التمهيد 346/18، الاستذكار: 370، و أخرجه البخاري (418) ومسلم (424) من حديث مالك به.»
قال الشيخ زبير على زئي: سنده صحيح
حدیث نمبر: 188
404- مالك عن علقمة بن أبى علقمة عن أمه عن عائشة أم المؤمنين أنها قالت: أهدى أبو جهم بن حذيفة لرسول الله صلى الله عليه وسلم خميصة شامية لها علم، فشهد فيها الصلاة، فلما انصرف قال: ”ردي هذه الخميصة إلى أبى جهم، فإني نظرت إلى علمها فى الصلاة فكاد يفتنني.“
ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ ابوجہم بن حذیفہ رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں ایک شامی چادر ہدیہ کی جس پر نقوش تھے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس میں نماز پڑھنے آئے، پھر سلام کے بعد فرمایا: ابوجہم کو یہ چادر واپس کر دو کیونکہ میں نے نماز میں اس کے نقوش کی طرف دیکھا تو قریب تھا کہ یہ مجھے خشوع سے ہٹا دیتی۔ [موطا امام مالك رواية ابن القاسم/حدیث: 188]
تخریج الحدیث: «404- الموطأ (رواية يحييٰي بن يحييٰي97/1، 98 ح 216، ك 3 ب 18 ح 67) التمهيد 108/20، الاستذكار: 189، و أخرجه أحمد (177/6) من حديث مالك به وصححه ابن حبان (الموارد: 2332) قالو ا: سقط قوله ”أمه“ من السند فى رواية يحيي وهو موجود فى نسخننا من الموطأ (رواية يحيي) والله اعلم.»