417- وعن سعيد بن أبى سعيد عن أبى سلمة بن عبد الرحمن أنه أخبره أنه سأل عائشة أم المؤمنين: كيف كانت صلاة رسول الله صلى الله عليه وسلم فى رمضان؟ فقالت: ما كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يزيد فى رمضان ولا فى غيره على إحدى عشرة ركعة يصلي أربعا فلا تسأل عن حسنهن وطولهن، ثم يصلي أربعا فلا تسأل عن حسنهن وطولهن، ثم يصلي ثلاثا، قالت عائشة: فقلت: يا رسول الله أتنام قبل أن توتر؟ فقال: ”يا عائشة، إن عيني تنامان ولا ينام قلبي.“
ابوسلمہ بن عبدالرحمٰن رحمہ اللہ سے روایت ہے کہ انہوں نے ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے پوچھا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی رمضان میں نماز کیسی تھی؟ تو انہوں نے فرمایا: رمضان ہو یا غیر رمضان رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم گیارہ رکعتوں سے زیادہ نہیں پڑھتے تھے۔ چار رکعتیں پڑھتے تھے مگر ان کی خوبصورتی اور لمبائی کے بارے میں نہ پوچھو۔ پھر چار پڑھتے مگر ان کی خوبصورتی اور طوالت کے بارے میں نہ پوچھو، پھر تین رکعتیں پڑھتے تھے۔ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا: میں نے کہا: یا رسول اللہ! کیا آپ وتر سے پہلے سو جاتے ہیں؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اے عائشہ! میری آنکھیں سوتی ہیں مگر میرا دل نہیں سوتا۔“[موطا امام مالك رواية ابن القاسم/حدیث: 159]
تخریج الحدیث: «417- متفق عليه، الموطأ (رواية يحييٰي بن يحييٰي 120/1 ح 462، ك 7 ب 2 ح 9) التمهيد 69/21، الاستذكار: 233، و أخرجه البخاري (2013) ومسلم (738) من حديث مالك به.»