الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    

1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:


موطا امام مالك رواية ابن القاسم
मुवत्ता इमाम मलिक रवायात इब्न अल-क़ासिम
طریقہ نماز کا بیان
8. رکوع کے بعد کی دعائیں
حدیث نمبر: 121
59- مالك عن ابن شهاب عن سالم بن عبد الله عن ابن عمر: أن رسول الله صلى الله عليه وسلم كان إذا افتتح الصلاة رفع يديه حذو منكبيه وإذا كبر للركوع وإذا رقع رأسه من الركوع رفعهما كذلك. وقال: سمع الله لمن حمده، ربنا ولك الحمد. وكان لا يفعل ذلك فى السجود.
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول ا ﷲ صلی اللہ علیہ وسلم جب نماز شروع کرتے تو اپنے دونوں کندھوں تک رفع یدین کرتے اور جب رکوع کرتے اور جب رکوع سے سر اٹھاتے تو اسی طرح رفع یدین کرتے اور فرماتے:  «سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ» ‏‏‏‏ اﷲ نے اس کی سن لی جس نے اس کی حمد بیان کی  «رَبَّنَا وَلَكَ الْحَمْدُ»  اے ہمارے رب! اور سب تعریفیں تیرے لیے ہیں۔ اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم سجدوں میں رفع یدین نہیں کرتے تھے۔ [موطا امام مالك رواية ابن القاسم/حدیث: 121]
تخریج الحدیث: «59- الموطأ (رواية محمد بن الحسن الشيباني ص 89 ح 99) التمهيد 210/9 و الاستذكار: 139 بلفظ يحيي بن يحيي (تنبيه يه روايت يحيي بن يحيي كے نسخے ميں مختصرا مروي هے جس ميں ركوع سے پهلے والے رفع يدين كا ذكر نهيں هے۔ (ديكهيے الموطأ رواية يحييٰ بن يحييٰ 75/1 ح 160، ك 3 ب 4 ح 16)، و أخرجه البخاري (735) من حديث مالك به رواه مسلم (390) من حديث ابن شهاب الزهري به.»

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح

حدیث نمبر: 122
269- وعن نعيم بن عبد الله المجمر عن على بن يحيى الزرقي عن أبيه عن رفاعة ابن رافع الزرقي أنه قال: كنا يوما نصلي وراء رسول الله صلى الله عليه وسلم، فلما رفع رسول الله صلى الله عليه وسلم رأسه من الركعة وقال: ”سمع الله لمن حمده“، قال رجل وراءه: ربنا ولك الحمد حمدا كثيرا طيبا مباركا فيه، فلما انصرف رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: ”من المتكلم آنفا؟“، فقال الرجل: أنا يا رسول الله. فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: ”لقد رأيت بضعة وثلاثين ملكا يبتدرونها أيهم يكتبها أولا.“
سیدنا رفاعہ بن رافع الزرقی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک دن ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے نماز پڑھ رہے تھے، پھر جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے رکوع سے سر اٹھایا اور فرمایا: «سَمِعَ اللهُ لِمَنْ حَمِدَهُ» جس نے اللہ کی حمد کی اسے اللہ نے سنا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے (نماز پڑھنے والے) ایک آدمی نے کہا: «رَبَّنَا وَلَكَ الْحَمْدُ حَمْدًا كَثِيرًا طَيِّبًا مُبَارَكًا فِيهِ» اے ہمارے رب! اور تیرے ہی لیے حمد وثنا ہے، بہت زیادہ، پاک اور مبارک، پھر جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سلام پھیرا تو فرمایا: ابھی کس نے (نماز میں) کلام کیا تھا؟ ایک آدمی نے کہا: میں نے یا رسول اللہ! تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں نے تیس (۳۰) سے زیادہ فرشتے دیکھے کہ اسے پہلے لکھنے میں ایک دوسرے سے جلدی کر رہے تھے۔ [موطا امام مالك رواية ابن القاسم/حدیث: 122]
تخریج الحدیث: «269- الموطأ (رواية يحييٰي بن يحييٰي 211/1، 212 ح 494، ك 15 ب 7 ح 25) التمهيد 197/16، الاستذكار: 463، و أخرجه البخاري (799) من حديث مالك به.»

قال الشيخ زبير على زئي: سنده صحيح

حدیث نمبر: 123
430- وبه: أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: ”إذا قال الإمام: سمع الله لمن حمده، فقولوا: اللهم ربنا ولك الحمد فإنه من وافق قوله قول الملائكة غفر له ما تقدم من ذنبه.“
اور اسی سند کے ساتھ (سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے) روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب امام «سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ» ‏‏‏‏ کہے تو تم سب  «اللَّهُمَّ رَبَّنَا لَكَ الْحَمْدُ»  کہو کیونکہ جس کا قول فرشتوں کے قول سے مل جائے تو اس کے سابقہ گناہ معاف کر دیئے جاتے ہیں۔ [موطا امام مالك رواية ابن القاسم/حدیث: 123]
تخریج الحدیث: «430- متفق عليه، الموطأ (رواية يحييٰي بن يحييٰي 88/1 ح 194، ك 3 ب 11 ح 47) التمهيد 31/22، الاستذكار: 476/1 ح 169، و أخرجه البخاري (796) ومسلم (409) من حديث مالك به.»

قال الشيخ زبير على زئي: سنده صحيح