الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    

1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:


موطا امام مالك رواية ابن القاسم
मुवत्ता इमाम मलिक रवायात इब्न अल-क़ासिम
وضو کا بیان
1. وضو کی فضیلت
حدیث نمبر: 54
133- مالك عن العلاء بن عبد الرحمن عن أبيه عن أبى هريرة أن رسول الله صلى الله عليه وسلم خرج إلى المقبرة فقال: ”السلام عليكم دار قوم مؤمنين. وإنا إن شاء الله بكم لاحقون، وددت أني رأيت إخواننا“. فقالوا: يا رسول الله ألسنا إخوانك؟ فقال: ”بل أنتم أصحابي، وإخواننا الذين لم يأتوا بعد، وأنا فرطهم على الحوض.“ قالوا: يا رسول الله، كيف تعرف من يأتي بعدك من أمتك؟ قال: ”أرأيت لو كانت لرجل خيل غر محجلة فى خيل دهم بهم، ألا يعرف خيله؟“ قالوا: بلى. قال: فإنهم يأتون يوم القيامة غرا محجلين من الوضوء وأنا فرطهم على الحوض فليذادن رجال عن حوضي كما يذاد البعير الضال، أناديهم ألا هلم، ألا هلم، ألا هلم ثلاثا. فيقال: إنهم قد بدلوا بعدك. فأقول: فسحقا، فسحقا، فسحقا.
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ (ایک دفعہ) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم قبرستان کی طرف تشریف لے گئے اور فرمایا: السلام علیکم (تم پر سلام ہو) اے ایمان والوں کا گھر! اور ہم ان شاءاللہ تم سے ملنے والے ہیں، میں چاہتا تھا کہ میں اپنے بھائیوں کو دیکھ لیتا! صحابہ نے کہا: یا رسول اللہ! کیا ہم آپ کے بھائی نہیں ہیں؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بلکہ تم میرے صحابہ ہو اور میرے بھائی وہ ہیں جو ابھی تک (دنیا میں) نہیں آئے اور میں حوض (کوثر) پر ان سے پہلے موجود ہوں گا۔ صحابہ نے پوچھا: یا رسول اللہ! آپ اپنے ان امتیوں کو کس طرح پہچانیں گے جو آپ کے بعد (دنیا میں) آئیں گے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تمہارا کیا خیال ہے اگر کسی آدمی کے گھوڑے ہوں جن میں سے بعض سفید چہروں اور سفید  پاؤں والے ہوں اور وہ کالے سیاہ گھوڑوں کے درمیان ہوں تو وہ اپنے گھوڑوں کو پہچان نہیں لے گا؟ لوگوں نے جواب دیا: ضرور پہچان لے گا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہ لوگ (میرے امتی) قیامت کے دن اس حالت میں آئیں گے کہ ان کے چہرے اور ہاتھ پاؤں سفید چمک رہے ہوں گے اور میں حوض پر ان سے پہلے موجود ہوں گا، پھر کچھ لوگوں کو میرے حوض سے ہٹایا جائے گا جیسا کہ گمشدہ اونٹ کو ہٹایا جاتا ہے، پھر انہیں (تین دفعہ) آواز دوں گا: ادھر آ جاؤ، ادھر آ جاؤ، ادھر آ جاؤ پھر (مجھے) کہا: جائے گا: انہوں نے آپ کے بعد (آپ کی سنت اور دین اسلام کو) تبدیل کر دیا تھا پس میں کہوں گا: دور ہو جاؤ، دور ہو جاؤ، دور ہو جاؤ۔ [موطا امام مالك رواية ابن القاسم/حدیث: 54]
تخریج الحدیث: «133- الموطأ (رواية يحييٰ بن يحييٰ 28/1-30 ح 57، ك 2 ب 6 ح 28) التمهيد 238/20، 239، الاستذكار: 51 و أخرجه مسلم (249) من حديث مالك به .»

قال الشيخ زبير على زئي: سنده صحيح

حدیث نمبر: 55
439- مالك عن سهيل بن أبى صالح عن أبيه عن أبى هريرة عن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: ”إذا توضأ العبد المسلم أو المؤمن فغسل وجهه خرجت من وجهه خرجت من وجهه كل خطيئة نظر إليها بعينيه مع الماء أو مع آخر قطر الماء أو نحو هذا، فإذا غسل يديه خرجت من يديه كل خطيئة بطشتها يداه مع الماء أو مع آخر قطر الماء، فإذا غسل رجليه خرجت كل خطيئة مشتها رجلاه مع الماء أو مع آخر قطر الماء، حتى يخرج نقيا من الذنوب.“
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب مسلمان یا مومن بندہ وضو کرتا ہے تو اس کی آنکھوں کے ذریعے سے (دیکھنے کی صورت میں) جو گناہ سرزد ہوئے وہ چہرے سے پانی کے ساتھ یا پانی کے آخری قطروں کے ساتھ نکل جاتے ہیں یا اسی طرح آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا۔ پھر جب دونوں ہاتھ دھوتا ہے تو ہاتھوں سے اس نے جو گناہ کئے تھے وہ پانی کے ساتھ یا پانی کے آخری قطروں کے ساتھ نکل جاتے ہیں۔ پھر جب وہ دونوں پاؤں دھوتا ہے تو پاؤں سے اس نے جو گناہ کئے تھے وہ پانی کے ساتھ یا پانی کے آخری قطروں کے ساتھ نکل جاتے ہیں حتیٰ کہ وہ گناہوں سے بالکل پاک صاف ہو کر نکلتا ہے۔ [موطا امام مالك رواية ابن القاسم/حدیث: 55]
تخریج الحدیث: «439- الموطأ (رواية يحييٰي بن يحييٰي 32/1 ح 60، ك 2 ب 6 ح 31) التمهيد 260/21، الاستذكار: 54، و أخرجه مسلم (244) من حديث مالك به وفي رواية يحيي بن يحيي: ”بعينيه“ .»

قال الشيخ زبير على زئي: سنده صحيح

حدیث نمبر: 56
476- مالك عن هشام بن عروة عن أبيه عن حمران مولى عثمان بن عفان أن عثمان ابن عفان جلس على المقاعد، فجاء المؤذن فآذنه لصلاة العصر فدعا بماء فتوضأ، ثم قال: والله، لأحدثنكم حديثا لولا آية فى كتاب الله ما حدثتكموه، ثم قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: ”ما من امرئ يتوضأ فيحسن وضوءه ثم يصلي الصلاة إلا غفر له ما بينه وبين الصلاة ألأخرى حتى يصليها“. قال مالك: أراه يريد هذه الآية {وأقم الصلاة طرفي النهار وزلفا من الليل إن الحسنات يذهبن السيئات ذلك ذكرى للذاكرين}.
سیدنا عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ کے آزاد کردہ غلام حمران رحمہ اللہ سے روایت ہے کہ سیدنا عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ مقاعد (بیٹھنے کی اونچی جگہ) پر بیٹھے تو مؤذن نے آ کر نماز عصر کی اطلاع دی پھر آپ نے پانی منگوایا اور وضو کیا، پھر فرمایا: اللہ کی قسم! میں تمہیں ایک حدیث سناتا ہوں، اگر کتاب اللہ کی ایک آیت نہ ہوتی تو میں تمہیں وہ کبھی نہ سناتا۔ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جو آدمی اچھی طرح وضو کرتا ہے، پھر نماز پڑھتا ہے تو اس نماز اور دوسری نماز کے درمیان (سرزد ہونے والے گناہ) معاف کر دئیے جاتے ہیں۔ امام مالک نے فرمایا: میرا خیال ہے کہ یہ آیت مراد ہے: «وَأَقِمِ الصَّلَاةَ طَرَفَيِ النَّهَارِ وَزُلَفًا مِنَ اللَّيْلِ إِنَّ الْحَسَنَاتِ يُذْهِبْنَ السَّيِّئَاتِ ذَلِكَ ذِكْرَى لِلذَّاكِرِينَ» [11-هود: 114] اور نماز قائم کرو دن کے دونوں کناروں میں اور رات کے ایک حصے میں، بیشک نیکیاں گناہوں کو ختم کر دیتی ہیں، یہ نصیحت ہے ان لوگوں کے لئے جو نصیحت حاصل کرتے ہیں۔ [موطا امام مالك رواية ابن القاسم/حدیث: 56]
تخریج الحدیث: «476- الموطأ (رواية يحييٰي بن يحييٰي 30/1، 31 ح 58، ك 2 ب 6 ح 29) التمهيد 210/22، 211، الاستذكار: 51، و أخرجه النسائي (90/1 ح 146) من حديث مالك به مختصرا.»

قال الشيخ زبير على زئي: سنده صحيح