الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    

1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:



سنن ترمذي
كتاب المناقب عن رسول الله صلى الله عليه وسلم
کتاب: فضائل و مناقب
10. باب فِي بَشَاشَةِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
10. باب: نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کی خوش روئی اور مسکراہٹ کا بیان
حدیث نمبر: 3641
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا ابْنُ لَهِيعَةَ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ الْمُغِيرَةِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْحَارِثِ بْنِ جَزْءٍ، قَالَ: " مَا رَأَيْتُ أَحَدًا أَكْثَرَ تَبَسُّمًا مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَسَنٌ غَرِيبٌ.
عبداللہ بن حارث بن جزء رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بڑھ کر مسکرانے والا میں نے کسی کو نہیں دیکھا۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن غریب ہے۔ [سنن ترمذي/كتاب المناقب عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 3641]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 5234) (صحیح) (تراجع الألبانی 602)»

قال الشيخ الألباني: صحيح مختصر الشمائل (194) ، المشكاة (5829 / التحقيق الثانى)

قال الشيخ زبير على زئي: (3641) إسناده ضعيف
عبدالله بن لهيعة حدث به قبل اختلاطه ولكنه مدلس و عنعن (تقدم:10) فالسند ضعيف والحديث الآتني (الآصل:3642) يغني عنه

حدیث نمبر: 3642
وَقَدْ رُوِيَ عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي حَبِيبٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْحَارِثِ بْنِ جَزْءٍ، مِثْلُ هَذَا. حَدَّثَنَا بِذَلِكَ أَحْمَدُ بْنُ خَالِدٍ الْخَلَّالُ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ إِسْحَاق السَّيْلَحِينِيُّ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ بْنُ سَعْدٍ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي حَبِيبٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْحَارِثِ بْنِ جَزْءٍ، قَالَ: " مَا كَانَ ضَحِكُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَّا تَبَسُّمًا ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا صَحِيحٌ غَرِيبٌ، لَا نَعْرِفُهُ مِنْ حَدِيثِ لَيْثِ بْنِ سَعْدٍ إِلَّا مِنْ هَذَا الْوَجْهِ.
عبداللہ بن حارث بن جزء رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ہنسی صرف مسکراہٹ ہوتی تھی ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث صحیح غریب ہے، ہم اسے صرف اسی سند سے لیث بن سعد کی روایت سے جانتے ہیں۔ [سنن ترمذي/كتاب المناقب عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 3642]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «انظر ماقبلہ (صحیح)»

وضاحت: ۱؎: اس لیے کہ قہقہہ معزز آدمی کے وقار کے خلاف ہے، اور آپ سے بڑھ کر معزز کون ہو گا؟۔

قال الشيخ الألباني: صحيح مختصر الشمائل (195) ، المشكاة أيضا