معاذ بن جبل رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک شخص کو دعا مانگتے ہوئے سنا وہ کہہ رہا تھا: «اللهم إني أسألك تمام النعمة»”اے اللہ! میں تجھ سے نعمت تامہ مانگ رہا ہوں“، آپ نے اس شخص سے پوچھا: ”نعمت تامہ کیا چیز ہے؟“ اس شخص نے کہا: میں نے ایک دعا مانگی ہے اور مجھے امید ہے کہ مجھے اس سے خیر حاصل ہو گی، آپ نے فرمایا: ”بیشک نعمت تامہ میں جنت کا دخول اور جہنم سے نجات دونوں آتے ہیں“۔ آپ نے ایک اور آدمی کو (بھی) دعا مانگتے ہوئے سنا، وہ کہہ رہا تھا: ” «يا ذا الجلال والإكرام»“، آپ نے فرمایا: ”تیری دعا قبول ہوئی تو مانگ لے (جو تجھے مانگنا ہو)“، آپ نے ایک شخص کو سنا وہ کہہ رہا تھا، «اللهم إني أسألك الصبر»”اے اللہ! میں تجھ سے صبر مانگتا ہوں“، آپ نے فرمایا: ”تو نے اللہ سے بلا مانگی ہے اس لیے تو عافیت بھی مانگ لے“۔ [سنن ترمذي/كتاب الدعوات عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 3527]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 11358)، و مسند احمد (5/235) (ضعیف) (سند میں ”ابوالورد“ لین الحدیث راوی ہیں)»
عبداللہ بن عمرو بن العاص رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب تم میں سے کوئی نیند میں ڈر جائے تو (یہ دعا) پڑھے: «أعوذ بكلمات الله التامات من غضبه وعقابه وشر عباده ومن همزات الشياطين وأن يحضرون»”میں پناہ مانگتا ہوں اللہ کے کامل و جامع کلموں کے ذریعہ اللہ کے غضب، اللہ کے عذاب اور اللہ کے بندوں کے شر و فساد اور شیاطین کے وسوسوں سے اور اس بات سے کہ وہ ہمارے پاس آئیں““۔ (یہ دعا پڑھنے سے) یہ پریشان کن خواب اسے کچھ نقصان نہ پہنچا سکے گا۔ (تاکہ وہ اسے یاد کر لیں، نہ کہ تعویذ کے طور پر) عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما اپنے بالغ بچوں کو یہ دعا سکھا دیتے تھے، اور جو بچے نابالغ ہوتے تھے ان کے لیے یہ دعا کاغذ پر لکھ کر ان کے گلے میں لٹکا دیتے تھے ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن غریب ہے۔ [سنن ترمذي/كتاب الدعوات عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 3528]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «سنن ابی داود/ الطب 19 (3893) (تحفة الأشراف: 8781) (حسن) (عبداللہ بن عمرو کا اثر ثابت نہیں ہے، الکلم الطیب)»
وضاحت: ۱؎: اس کے لیے دیکھئیے ترمذی: کتاب الطب حدیث رقم: ۲۰۷۲ کا حاشیہ۔
قال الشيخ الألباني: حسن دون قوله " فكان عبد الله 0000 " الكلم الطيب (48 / 35) ، صحيح أبي داود (3294 / 3893)
قال الشيخ زبير على زئي: (3528) إسناده ضعيف / د 3893