80. باب وَمِنْ سُورَةِ وَاللَّيْلِ إِذَا يَغْشَى
80. باب: سورۃ «واللیل إذا یغشی» سے بعض آیات کی تفسیر۔
علی رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ ہم
(قبرستان) بقیع میں ایک جنازہ کے ساتھ تھے، نبی اکرم
صلی اللہ علیہ وسلم بھی تشریف لے آئے، آپ بیٹھ گئے، ہم لوگ بھی آپ کے ساتھ بیٹھ گئے، آپ کے ہاتھ میں ایک لکڑی تھی، آپ اس سے زمین کریدنے لگے، پھر آپ نے اپنا سر آسمان کی طرف اٹھایا اور فرمایا:
”ہر متنفس کا ٹھکانہ
(جنت یا جہنم) پہلے سے لکھ دیا گیا ہے
“، لوگوں نے کہا: اللہ کے رسول! کیوں نہ ہم اپنے نوشتہ
(تقدیر) پر اعتماد و بھروسہ کر کے بیٹھ رہیں؟ جو اہل سعادہ نیک بختوں میں سے ہو گا وہ نیک بختی ہی کے کام کرے گا، اور جو بدبختوں میں سے ہو گا وہ بدبختی ہی کے کام کرے گا، آپ
صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
”نہیں بلکہ عمل کرو، کیونکہ ہر ایک کو توفیق ملے گی، جو نیک بختوں میں سے ہو گا، اس کے لیے نیک بختی کے کام آسان ہوں گے اور جو بدبختوں میں سے ہو گا اس کے لیے بدبختی کے کام آسان ہوں گے
“، پھر آپ نے
(سورۃ واللیل کی) آیت
«فأما من أعطى واتقى وصدق بالحسنى فسنيسره لليسرى وأما من بخل واستغنى وكذب بالحسنى فسنيسره للعسرى» ”جس نے اللہ کی راہ میں دیا اور ڈرا
(اپنے رب سے) اور نیک بات کی تصدیق کرتا رہے گا تو ہم بھی اس کو آسان راستے کی سہولت دیں گے، لیکن جس نے بخیلی کی اور بےپرواہی برتی اور نیک بات کی تکذیب کی تو ہم بھی اس کی تنگی اور مشکل کے سامان میسر کر دیں گے
“ (اللیل: ۵-۱۰)۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن صحیح ہے۔
[سنن ترمذي/كتاب تفسير القرآن عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 3344]