ابوہریرہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”سوار پیدل چلنے والے کو اور پیدل چلنے والا بیٹھے ہوئے کو، اور تھوڑے لوگ زیادہ لوگوں کو (یعنی چھوٹی جماعت بڑی جماعت کو سلام کرے“۔ اور ابن مثنی نے اپنی روایت میں اتنا اضافہ کیا ہے: ”چھوٹا اپنے بڑے کو سلام کرے“۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث ابوہریرہ رضی الله عنہ سے متعدد سندوں سے مروی ہے، ۲- ایوب سختیانی، یونس بن عبید اور علی بن یزید کہتے ہیں کہ حسن بصری نے ابوہریرہ رضی الله عنہ سے نہیں سنا ہے، ۳- اس باب میں عبدالرحمٰن بن شبل، فضالہ بن عبید اور جابر رضی الله عنہ سے بھی احادیث آئی ہیں۔ [سنن ترمذي/كتاب الاستئذان والآداب عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 2703]
وضاحت: ۱؎: معلوم ہوا کہ سلام کرنے میں حدیث میں جو طریقہ اور صورت مذکور ہے اس کا اعتبار ہو گا نہ کہ رتبے اور درجے کا، اگر صورت میں اتفاق ہو گا مثلاً دونوں سوار ہیں یا دونوں پیدل ہیں تو ایسی صورت میں سلام کرتے وقت چھوٹے اور بڑے کا لحاظ ہو گا۔
ابوہریرہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”چھوٹا بڑے کو، چلنے والا بیٹھے ہوئے کو اور تھوڑے لوگ زیادہ لوگوں کو سلام کریں“۔
امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح ہے۔ [سنن ترمذي/كتاب الاستئذان والآداب عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 2704]
فضالہ بن عبید رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”سوار پیدل چلنے والے کو اور چلنے والا کھڑے ہوئے شخص کو اور تھوڑے لوگ زیادہ لوگوں کو سلام کریں“۔
امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح ہے۔ [سنن ترمذي/كتاب الاستئذان والآداب عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 2705]