عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”سب سے کم تر درجے کا جنتی وہ ہو گا جو اپنے باغات، بیویوں، نعمتوں، خادموں اور تختوں کی طرف دیکھے گا جو ایک ہزار سال کی مسافت پر مشتمل ہوں گے، اور اللہ کے پاس سب سے مکرم وہ ہو گا جو اللہ کے چہرے کی طرف صبح و شام دیکھے۔ پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ آیت تلاوت فرمائی «وجوه يومئذ ناضرة إلى ربها ناظرة»”اس دن بہت سے چہرے تروتازہ اور بارونق ہوں گے، اپنے رب کی طرف دیکھتے ہوں گے“(القیامۃ: ۲۲، ۲۳)۔
امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث کئی سندوں سے اسرائیل کے واسطہ سے جسے وہ ثویر سے، اور ثویر ابن عمر سے روایت کرتے ہیں مرفوعاً آئی ہے۔ جب کہ اسے عبدالملک بن جبر نے ثویر کے واسطہ سے ابن عمر سے موقوفاً روایت کیا ہے، اور عبیداللہ بن اشجعی نے سفیان سے، سفیان نے ثویر سے، ثویر نے مجاہد سے اور مجاہد نے ابن عمر سے ان کے اپنے قول کی حیثیت سے اسے غیر مرفوع روایت کیا ہے۔ [سنن ترمذي/كتاب صفة الجنة عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 2553]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «تفرد بہ المؤلف، وأعادہ في تفسیر القیامة (3330) (تحفة الأشراف: 6666)، وانظرحم (2/13، 64) (ضعیف) (سند میں ثویر ضعیف اور رافضی راوی ہے)»
قال الشيخ الألباني: ضعيف، الضعيفة (1985) // ضعيف الجامع الصغير (1382) //
قال الشيخ زبير على زئي: (2553) إسناده ضعيف / يأتي : 3330 ثوير: ضعيف (تقدم:501)
اس سند سے عبداللہ بن عمر سے اسی جیسی حدیث مروی ہے، مگر اسے (راوی نے) مرفوع نہیں کیا۔ [سنن ترمذي/كتاب صفة الجنة عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 2553M]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «انظر ماقبلہ (ضعیف)»
قال الشيخ الألباني: ضعيف، الضعيفة (1985) // ضعيف الجامع الصغير (1382) //
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کیا تم چودہویں رات کا چاند دیکھنے میں مزاحمت اور دھکم پیل کرتے ہو؟ کیا تم سورج کو دیکھنے میں مزاحمت اور دھکم پیل کرتے ہو؟“ لوگوں نے کہا: نہیں، آپ نے فرمایا: ”تم اپنے رب کو اسی طرح دیکھو گے جس طرح چودہویں رات کے چاند کو دیکھتے ہو، اس کو دیکھنے میں کوئی مزاحمت اور دھکم پیل نہیں کرو گے“۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث حسن صحیح غریب ہے، ۲- یحییٰ بن عیسیٰ رملی اور کئی لوگوں نے اسے اسی طرح «عن الأعمش عن أبي صالح عن أبي هريرة عن النبي صلى الله عليه وسلم» کی سند سے روایت کی ہے، عبداللہ بن ادریس نے اسے «عن الأعمش عن أبي صالح عن أبي سعيد عن النبي صلى الله عليه وسلم» کی سند سے روایت کی ہے، ۳- ابن ادریس کی حدیث جو اعمش کے واسطہ سے مروی ہے غیر محفوظ ہے، اور ابوصالح کی حدیث جو ابوہریرہ رضی الله عنہ کے واسطہ سے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے مروی ہے زیادہ صحیح ہے، ۴- سہیل بن ابی صالح نے اسے اسی طرح اپنے والد سے، انہوں نے ابوہریرہ رضی الله عنہ سے اور ابوہریرہ رضی الله عنہ نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی ہے۔ یہ حدیث ابو سعید خدری رضی الله عنہ کے واسطہ سے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے دوسری سند سے اسی کے مثل مروی ہے، اور وہ صحیح حدیث ہے۔ [سنن ترمذي/كتاب صفة الجنة عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 2554]