الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    

1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:



سنن ترمذي
كتاب الزهد عن رسول الله صلى الله عليه وسلم
کتاب: زہد، ورع، تقوی اور پرہیز گاری
12. باب فِي قِلَّةِ الْكَلاَمِ
12. باب: کم بولنے کی خوبی کا بیان۔
حدیث نمبر: 2319
حَدَّثَنَا هَنَّادٌ، حَدَّثَنَا عَبْدَةُ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو، حَدَّثَنِي أَبِي، عَنْ جَدِّي، قَال: سَمِعْتُ بِلَالَ بْنَ الْحَارِثِ الْمُزَنِيَّ صَاحِبَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: " إِنَّ أَحَدَكُمْ لَيَتَكَلَّمُ بِالْكَلِمَةِ مِنْ رِضْوَانِ اللَّهِ مَا يَظُنُّ أَنْ تَبْلُغَ مَا بَلَغَتْ فَيَكْتُبُ اللَّهُ لَهُ بِهَا رِضْوَانَهُ إِلَى يَوْمِ يَلْقَاهُ، وَإِنَّ أَحَدَكُمْ لَيَتَكَلَّمُ بِالْكَلِمَةِ مِنْ سَخَطِ اللَّهِ مَا يَظُنُّ أَنْ تَبْلُغَ مَا بَلَغَتْ فَيَكْتُبُ اللَّهُ عَلَيْهِ بِهَا سَخَطَهُ إِلَى يَوْمِ يَلْقَاهُ "، قَالَ: وَفِي الْبَابِ عَنْ أُمِّ حَبِيبَةَ، قَالَ: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَهَكَذَا رَوَاهُ غَيْرُ وَاحِدٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو نَحْوَ هَذَا، قَالُوا: عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ، عَنْ بِلَالِ بْنِ الْحَارِثِ، وَرَوَى هَذَا الْحَدِيثَ مَالِكٌ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ بِلَالِ بْنِ الْحَارِثِ، وَلَمْ يَذْكُرْ فِيهِ عَنْ جَدِّهِ.
صحابی رسول بلال بن حارث مزنی رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: تم میں سے کوئی اللہ کی رضا مندی کی ایسی بات کہتا ہے جس کے بارے میں وہ نہیں جانتا کہ اس کی وجہ سے اس کا مرتبہ کہاں تک پہنچے گا حالانکہ اللہ تعالیٰ اس کی اس بات کی وجہ سے اس کے حق میں اس دن تک کے لیے اپنی خوشنودی اور رضا مندی لکھ دیتا ہے جس دن وہ اس سے ملے گا، اور تم میں سے کوئی اللہ تعالیٰ کی ناراضگی کی ایسی بات کہتا ہے جس کے بارے میں اسے گمان بھی نہیں ہوتا کہ اس کی وجہ سے اس کا وبال کہاں تک پہنچے گا جب کہ اللہ اس کی اس بات کی وجہ سے اس کے حق میں اس دن تک کے لیے ہے جس دن وہ اس سے ملے گا اپنی ناراضگی لکھ دیتا ہے ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے،
۲- اور اسے اسی طرح سے کئی لوگوں نے محمد بن عمرو سے اسی کے مثل روایت کیا ہے یعنی «عن محمد بن عمرو عن أبيه عن جده عن بلال بن الحارث» کی سند سے،
۳- اس حدیث کو مالک نے «عن محمد بن عمرو عن أبيه عن بلال بن الحارث» کی سند سے روایت کیا ہے لیکن اس میں «عن أبيه» کا ذکر نہیں ہے،
۴- اس باب میں ام حبیبہ سے بھی روایت ہے۔ [سنن ترمذي/كتاب الزهد عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 2319]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «سنن ابن ماجہ/الفتن 12 (3969) (تحفة الأشراف: 2028) (صحیح)»

وضاحت: ۱؎: اس حدیث سے معلوم ہوا کہ فضول باتوں سے پرہیز کرنا چاہیئے، اور کوشش کرنی چاہیئے کہ حسب ضرورت مفید اور سچ بات زبان سے نکلے، بات کرتے وقت رضائے الٰہی پیش نظر رہے، کیونکہ وہ بات جو جھوٹ اور فضول ہو گی وہ اللہ کی ناراضگی کا باعث ہو گی۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (3969)