علی بن ابی طالب رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب میری امت پندرہ چیزیں کرنے لگے تو اس پر مصیبت نازل ہو گی“، عرض کیا گیا: اللہ کے رسول! وہ کون کون سی چیزیں ہیں؟ آپ نے فرمایا: ”جب مال غنیمت کو دولت، امانت کو غنیمت اور زکاۃ کو تاوان سمجھا جائے، آدمی اپنی بیوی کی فرمانبرداری کرے، اور اپنی ماں کی نافرمانی کرے گا، اپنے دوست پر احسان کرے اور اپنے باپ پر ظلم کرے، مساجد میں آوازیں بلند ہونے لگیں، رذیل آدمی قوم کا لیڈر بن جائے گا، شر کے خوف سے آدمی کی عزت کی جائے، شراب پی جائے، ریشم پہنا جائے، (گھروں میں) گانے والی لونڈیاں اور باجے رکھے جائیں اور اس امت کے آخر میں آنے والے پہلے والوں پر لعنت بھیجیں تو اس وقت تم سرخ آندھی یا زمین دھنسنے اور صورت تبدیل ہونے کا انتظار کرو“۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث غریب ہے ہم اسے صرف اسی سند سے علی بن ابوطالب کی روایت سے جانتے ہیں، ۲- ہم فرج بن فضالہ کے علاوہ دوسرے کسی کو نہیں جانتے جس نے یہ حدیث یحییٰ بن سعید انصاری سے روایت کی ہو اور فرج بن فضالہ کے بارے میں کچھ محدثین نے کلام کیا ہے اور ان کے حافظے کے تعلق سے انہیں ضعیف کہا ہے، ان سے وکیع اور کئی ائمہ نے روایت حدیث کی ہے۔ [سنن ترمذي/كتاب الفتن عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 2210]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 10273) (ضعیف) (سند میں ”فرج بن فضالة“ ضعیف ہیں، اور ”محمد بن عمرو بن علی“ مجہول ہیں)»
قال الشيخ الألباني: ضعيف، المشكاة (5451) // ضعيف الجامع الصغير (608) //
قال الشيخ زبير على زئي: (2210) إسناده ضعيف الفرج بن فضالة الشامي: ضعيف (د 484)
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب مال غنیمت کو دولت، امانت کو مال غنیمت اور زکاۃ کو تاوان سمجھا جائے، دین کی تعلیم کسی دوسرے مقصد سے حاصل کی جائے، آدمی اپنی بیوی کی فرمانبرداری کرے، اور اپنی ماں کی نافرمانی کرے، اپنے دوست کو قریب کرے اور اپنے باپ کو دور کرے گا، مساجد میں آوازیں بلند ہونے لگیں، فاسق و فاجر آدمی قبیلہ کا سردار بن جائے، گھٹیا اور رذیل آدمی قوم کا لیڈر بن جائے گا، شر کے خوف سے آدمی کی عزت کی جائے گی، گانے والی عورتیں اور باجے عام ہو جائیں، شراب پی جائے اور اس امت کے آخر میں آنے والے اپنے سے پہلے والوں پر لعنت بھیجیں گے تو اس وقت تم سرخ آندھی، زلزلہ، زمین دھنسنے، صورت تبدیل ہونے، پتھر برسنے اور مسلسل ظاہر ہونے والی علامتوں کا انتظار کرو، جو اس پرانی لڑی کی طرح مسلسل نازل ہوں گی جس کا دھاگہ ٹوٹ گیا ہو“۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث غریب ہے، ہم اسے صرف اسی سند سے جانتے ہیں، ۲- اس باب میں علی رضی الله عنہ سے بھی روایت ہے۔ [سنن ترمذي/كتاب الفتن عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 2211]
عمران بن حصین رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اس امت میں «خسف»، «مسخ» اور «قذف» واقع ہو گا“۱؎، ایک مسلمان نے عرض کیا: اللہ کے رسول! ایسا کب ہو گا؟ آپ نے فرمایا: ”جب ناچنے والیاں اور باجے عام ہو جائیں گے اور شراب خوب پی جائے گی“۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث «عن الأعمش عن عبدالرحمٰن بن سابط عن النبي صلى الله عليه وسلم» کی سند سے مرسلاً مروی ہے، ۲- یہ حدیث غریب ہے۔ [سنن ترمذي/كتاب الفتن عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 2212]
وضاحت: ۱؎: «خسف»: زمین کا دھنسنا، «مسخ»: صورتوں کا تبدیل ہونا، «قذف»: پتھروں کی بارش ہونا۔ اتنی دوری ہے جتنی دوری شہادت اور بیچ والی انگلی کے درمیان ہے“۔
قال الشيخ الألباني: صحيح، الصحيحة (1604)
قال الشيخ زبير على زئي: (2212) إسناده ضعيف عبدالله بن عبد القدوس : ضعيف يعتبر به كما فى التحرير ( 3446) وقال الهيثمي : وقد ضعفه الجمهور (مجمع الزوائد 110/7) وقال : وضعفه أحمد والجمهور (مجمع الزوائد 339/9)