یزید بن سائب رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم میں سے کوئی شخص کھیل کود میں ہو یا سنجیدگی میں اپنے بھائی کی لاٹھی نہ لے اور جو اپنے بھائی کی لاٹھی لے، تو وہ اسے واپس کر دے“۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث حسن غریب ہے، ہم اسے صرف ابن ابی ذئب ہی کی روایت سے جانتے ہیں، ۲- سائب بن یزید کو شرف صحبت حاصل ہے بچپن میں انہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے کئی حدیثیں سنی ہیں، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے وقت ان کی عمر سات سال تھی، ان کے والد یزید بن سائب ۱؎ کی بہت ساری حدیثیں ہیں، وہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے اصحاب میں سے ہیں، اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے حدیثیں روایت کی ہیں، سائب بن یزید نمر کے بہن کے بیٹے ہیں، ۳- اس باب میں ابن عمر، سلیمان بن صرد، جعدہ، اور ابوہریرہ رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔ [سنن ترمذي/كتاب الفتن عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 2160]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «سنن ابی داود/ الأدب 93 (5003) (تحفة الأشراف: 11827)، و مسند احمد (4/221) (صحیح لغیرہ)»
وضاحت: ۱؎: ان کا نام یزید بن سعید ہے، انہیں یزید بن سائب رضی الله عنہ بھی کہا جاتا ہے۔
قال الشيخ الألباني: حسن، المشكاة (2948) ، الإرواء (1518)
سائب بن یزید رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ (میرے والد) یزید رضی الله عنہ نے حجۃ الوداع کیا، اس وقت میں سات سال کا تھا۔ یحییٰ بن سعید قطان کہتے ہیں: محمد بن یوسف ثبت اور صاحب حدیث ہیں، سائب بن یزید ان کے نانا تھے، محمد بن یوسف کہتے تھے: مجھ سے سائب بن یزید نے حدیث بیان کی ہے، اور وہ میرے نانا ہیں۔ [سنن ترمذي/كتاب الفتن عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 2161]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «انظر رقم 926 (إسنادہ حسن)»