ابوہریرہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”آدم اور موسیٰ نے باہم مناظرہ کیا، موسیٰ نے کہا: آدم! آپ وہی تو ہیں جسے اللہ تعالیٰ نے اپنے ہاتھ سے پیدا کیا اور آپ کے اندر اپنی روح پھونکی ۱؎ پھر آپ نے لوگوں کو گمراہ کیا اور ان کو جنت سے نکالا؟ آدم نے اس کے جواب میں کہا: آپ وہی موسیٰ ہیں جسے اللہ تعالیٰ نے گفتگو کرنے کے لیے منتخب کیا، کیا آپ میرے ایسے کام پر مجھے ملامت کرتے ہیں جسے اللہ تعالیٰ نے آسمان و زمین کو پیدا کرنے سے پہلے میرے اوپر لازم کر دیا تھا؟، آدم موسیٰ سے دلیل میں جیت گئے“۲؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- حسن صحیح غریب ہے، ۲- یہ حدیث اس سند سے یعنی سلیمان تیمی کی روایت سے جسے وہ اعمش سے روایت کرتے ہیں، ۳- اعمش کے بعض شاگردوں نے «عن الأعمش عن أبي صالح عن أبي هريرة عن النبي صلى الله عليه وسلم» کی سند سے اسی جیسی حدیث روایت کی ہے۔ اور بعض نے اس کی سند یوں بیان کی ہے «عن الأعمش عن أبي صالح عن أبي سعيد عن النبي صلى الله عليه وسلم»، ۴- کئی اور سندوں سے یہ حدیث ابوہریرہ کے واسطہ سے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے مروی ہے، ۵- اس باب میں عمر اور جندب رضی الله عنہما سے بھی احادیث آئی ہیں۔ [سنن ترمذي/كتاب القدر عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 2134]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «صحیح البخاری/احادیث الأنبیاء 31 (3409)، وتفسیر طہ 1 (4736)، و 2 (4738)، والقدر 11 (6641)، والتوحید 37 (7515)، صحیح مسلم/القدر 2 (2652)، سنن ابی داود/ السنة 17 (4701)، سنن ابن ماجہ/المقدمة 10 (80) (تحفة الأشراف: 12389)، و موطا امام مالک/القدر 1 (1)، و مسند احمد (2/248، 268، 398) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: یعنی وہ روح جو اللہ کی پیدا کردہ ہے، اور جس کا ہر ذی روح حاجت مند ہے۔
۲؎: صحیح مسلم میں اس کی تصریح ہے کہ آدم اور موسیٰ کا یہ مباحثہ اللہ رب العالمین کے سامنے ہوا۔ «واللہ اعلم»