ابن ابی لیلیٰ بیان کرتے ہیں کہ حذیفہ رضی الله عنہ نے ایک آدمی سے پانی طلب کیا تو اس نے انہیں چاندی کے برتن میں پانی دیا، انہوں نے پانی کو اس کے منہ پر پھینک دیا، اور کہا: میں اس سے منع کر چکا تھا، پھر بھی اس نے باز رہنے سے انکار کیا ۱؎، بیشک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سونے اور چاندی کے برتن میں پانی پینے سے منع فرمایا ہے، اور ریشم پہننے سے اور دیباج سے اور فرمایا: ”یہ ان (کافروں) کے لیے دنیا میں ہے اور تمہارے لیے آخرت میں ہے“۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے، ۲- اس باب میں ام سلمہ، براء، اور عائشہ رضی الله عنہم سے احادیث آئی ہیں۔ [سنن ترمذي/كتاب الأشربة عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 1878]
وضاحت: ۱؎: یعنی میں نے اسے پہلے ہی ان برتنوں کے استعمال سے منع کر دیا تھا، لیکن منع کرنے کے باوجود جب یہ باز نہ آیا تبھی میں نے اس کے چہرہ پر یہ پانی پھینکا تاکہ آئندہ اس کا خیال رکھے۔