عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ تعالیٰ قیامت کے دن اس شخص کی طرف نہیں دیکھے گا جس نے تکبر سے اپنا تہ بند گھیسٹا“۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- ابن عمر کی حدیث حسن صحیح ہے، ۲- اس باب میں حذیفہ، ابو سعید خدری، ابوہریرہ، سمرہ، ابوذر، عائشہ اور وہیب بن مغفل رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔ [سنن ترمذي/كتاب اللباس/حدیث: 1730]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «صحیح البخاری/فضائل الصحابة 5 (3665)، واللباس 1 (5783)، و 2 (5784)، و 5 (5791)، صحیح مسلم/اللباس 9 (2085)، سنن ابی داود/ اللباس 28 (4085)، سنن النسائی/الزینة 66 (5377)، سنن ابن ماجہ/اللباس 6 (3569)، و 9 (3576)، (تحفة الأشراف: 6726 و 7227 و 8358)، وط/اللباس 5 (9) و مسند احمد (2/5، 10، 32، 42، 44، 46، 55، 56، 60، 65، 67، 69، 74، 76، 81) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: گویا تکبر کیے بغیر غیر ارادی طور پر تہ بند کا نیچے لٹک جانا اس میں کوئی حرج نہیں ہے، لیکن ارادۃ و قصداً نیچے رکھنا اور حدیث میں جو سزا بیان ہوئی ہے اسے معمولی جاننا یہ بڑا جرم ہے، کیونکہ کپڑا گھسیٹ کر چلنا یہ تکبر کی ایک علامت ہے، جو لباس کے ذریعہ ظاہر ہوتی ہے۔