براء رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں نے سرخ جوڑے میں کسی لمبے بال والے کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے خوبصورت نہیں دیکھا، آپ کے بال شانوں کو چھوتے تھے، آپ کے شانوں کے درمیان دوری تھی، آپ نہ کوتاہ قد تھے اور نہ لمبے ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے، ۲- اس باب میں جابر بن سمرہ، ابورمثہ اور ابوجحیفہ رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔ [سنن ترمذي/كتاب اللباس/حدیث: 1724]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «صحیح البخاری/المناقب 33 (3551)، واللباس 35 (5848)، و68 (5903)، صحیح مسلم/الفضائل 25 (2337)، سنن ابی داود/ الترجل 9 (4183)، سنن النسائی/الزینة 9 (5063)، و 59 (5234)، و 93 (5248)، سنن ابن ماجہ/اللباس 20 (3599)، (تحفة الأشراف: 1847)، و مسند احمد (4/281، 295) و یأتي برقم 3635 (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: سرخ لباس کی بابت حالات و ظروف کی رعایت ضروری ہے، اگر یہ عورتوں کا مخصوص زیب و زینت والا لباس ہے جیسا کہ آج کے اس دور میں شادی کے موقع پر سرخ جوڑا دلہن کو خاص طور سے دیا جاتا ہے تو مردوں کا اس سے بچنا بہتر ہے، خود نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے اس سرخ جوڑے کے بارے میں اختلاف ہے کہ وہ کیسا تھا؟ خلاصہ اقوال یہ ہے کہ یہ سرخ جوڑا یا دیگر لال لباس جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم پہنے تھے، ان میں تانا اور بانا میں رنگوں کا اختلاف تھا، بالکل خالص لال رنگ کے وہ جوڑے نہیں تھے۔