الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    

1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:



سنن ترمذي
كتاب السير عن رسول الله صلى الله عليه وسلم
کتاب: جہاد کے احکام و مسائل
20. باب
20. باب: سابقہ باب سے متعلق ایک اور باب۔
حدیث نمبر: 1571
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ بُكَيْرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ يَسَارٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: بَعَثَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي بَعْثٍ، فَقَالَ: " إِنْ وَجَدْتُمْ فُلَانًا وَفُلَانًا لِرَجُلَيْنِ مِنْ قُرَيْشٍ فَأَحْرِقُوهُمَا بِالنَّارِ "، ثُمَّ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَ أَرَدْنَا الْخُرُوجَ: " إِنِّي كُنْتُ أَمَرْتُكُمْ أَنْ تُحْرِقُوا فُلَانًا وَفُلَانًا بِالنَّارِ، وَإِنَّ النَّارَ لَا يُعَذِّبُ بِهَا إِلَّا اللَّهُ، فَإِنْ وَجَدْتُمُوهُمَا، فَاقْتُلُوهُمَا "، وَفِي الْبَاب، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، وَحَمْزَةَ بْنِ عَمْرٍو الْأَسْلَمِيِّ، قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ أَبِي هُرَيْرَةَ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَالْعَمَلُ عَلَى هَذَا عِنْدَ أَهْلِ الْعِلْمِ، وَقَدْ ذَكَرَ مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاق، بَيْنَ سُلَيْمَانَ بْنِ يَسَارٍ، وَبَيْنَ أَبِي هُرَيْرَةَ رَجُلًا فِي هَذَا الْحَدِيثِ، وَرَوَى غَيْرُ وَاحِدٍ مِثْلَ رِوَايَةِ اللَّيْثِ، وَحَدِيثُ اللَّيْثِ بْنِ سَعْدٍ أَشْبَهُ وَأَصَحُّ، قَالَ الْبُخَارِيُّ: وَسُلَيْمَانُ بْنُ يَسَارٍ، قَدْ سَمِعَ مِنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ مُحَمَّدٌ: وَحَدِيثُ حَمْزَةَ بْنِ عَمْرٍو الْأَسْلَمِيِّ فِي هَذَا الْبَابِ صَحِيحٌ.
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں ایک لشکر میں بھیجا اور فرمایا: اگر تم قریش کے فلاں فلاں دو آدمیوں کو پاؤ تو انہیں جلا دو، پھر جب ہم نے روانگی کا ارادہ کیا تو آپ نے فرمایا: میں نے تم کو حکم دیا تھا کہ فلاں فلاں کو جلا دو حالانکہ آگ سے صرف اللہ ہی عذاب دے گا اس لیے اب اگر تم ان کو پاؤ تو قتل کر دو۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- ابوہریرہ رضی الله عنہ کی حدیث حسن صحیح ہے۔
۲- محمد بن اسحاق نے اس حدیث میں سلیمان بن یسار اور ابوہریرہ رضی الله عنہ کے درمیان ایک اور آدمی کا ذکر کیا ہے، کئی اور لوگوں نے لیث کی روایت کی طرح روایت کی ہے، لیث بن سعد کی حدیث زیادہ صحیح ہے،
۳- اس باب میں ابن عباس اور حمزہ بن عمرو اسلمی رضی الله عنہم سے بھی روایت ہے۔
۴- اہل علم کا اسی پر عمل ہے۔ [سنن ترمذي/كتاب السير عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 1571]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «صحیح البخاری/الجہاد 49 (3016)، (تحفة الأشراف: 13481) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح