وضاحت: ۱؎: اس حدیث سے معلوم ہوا کہ دانت (یعنی کچلیوں) سے شکار اور چیر پھاڑ کرنے والے جانور مثلاً شیر، چیتا، بھیڑیا، ہاتھی، اور بندر وغیرہ یہ سب حرام ہیں، اسی طرح ان کے کیے ہوئے شکار اگر مر گئے ہوں تو ان کا کھانا جائز نہیں۔
جابر رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ فتح خیبر کے دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے پالتو گدھے، خچر کے گوشت، ہر کچلی دانت والے درندے اور پنجہ والے پرندے کو حرام کر دیا۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- جابر کی حدیث حسن غریب ہے، ۲- اس باب میں ابوہریرہ، عرباض بن ساریہ اور ابن عباس رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔ [سنن ترمذي/كتاب الصيد والذبائح عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 1478]
ابوہریرہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہر کچلی دانت والے درندے کو حرام قرار دیا۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث حسن ہے، ۲- صحابہ کرام اور دیگر لوگوں میں سے اکثر اہل علم کا اسی پر عمل ہے، عبداللہ بن مبارک، شافعی، احمد اور اسحاق بن راہویہ کا بھی یہی قول ہے ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب الصيد والذبائح عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 1479]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «تفرد بہ المؤلف وانظر: سنن ابن ماجہ/الصید 13 (3233)، (تحفة الأشراف: 15046)، و مسند احمد (2/336، 366، 448) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: سورۃ الانعام کی آیت «قل لا أجد في ما أوحي إلي محرما على طاعم يطعمه إلا أن يكون ميتة أو دما مسفوحا أو لحم خنزير فإنه رجس أو فسقا أهل لغير الله به»(الأنعام: ۱۴۵) کے عام مفہوم سے یہ استدلال کرنا کہ ہر کچلی دانت والے درندے اور پنجہ والے پرندے حلال ہیں درست نہیں کیونکہ باب کی یہ حدیث اور سورۃ المائدہ کی آیت «وما أكل السبع إلا ما ذكيتم»(المائدة: ۳) سورۃ الانعام کی مذکورہ آیت کے لیے مخص ہے نیز سورۃ المائدہ کی آیت مدنی ہے جب کہ سورۃ الانعام کی آیت مکی ہے۔