28. باب مَا جَاءَ فِيمَنْ مَلَكَ ذَا رَحِمٍ مَحْرَمٍ
28. باب: جو کسی محرم رشتے دار کا مالک ہو جائے تو کیا کرے؟
سمرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ
صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
”جو شخص کسی محرم رشتہ دار کا مالک ہو جائے تو وہ
(رشتہ دار) آزاد ہو جائے گا
“۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- اس حدیث کو ہم صرف حماد بن سلمہ ہی کی روایت سے مسنداً
(مرفوعاً) جانتے ہیں،
۲- اور بعض لوگوں نے اس حدیث کے کچھ حصہ کو قتادہ سے اور قتادہ نے حسن سے اور حسن نے عمر رضی الله عنہ سے
(موقوفاً) روایت کیا ہے۔ اس سند سے محمد بن بکر برسانی نے بیان کیا انہوں نے حماد بن سلمہ سے اور حماد نے قتادہ اور عاصم احول سے اور قتادہ اور عاصم نے حسن بصری سے اور حسن نے سمرہ سے اور سمرہ نے نبی اکرم
صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی ہے کہ آپ نے فرمایا:
”جو شخص کسی محرم قرابت دار کا مالک ہو جائے تو وہ آزاد ہو جائے گا
“،
امام ترمذی کہتے ہیں:
۳- محمد بن بکر کے علاوہ ہم کسی کو نہیں جانتے ہیں جس نے عاصم احول کا ذکر کیا ہو اور انہوں
(عاصم) نے حماد بن سلمہ سے روایت کی ہو،
۴- بعض اہل علم کا اسی حدیث پر عمل ہے،
۵- ابن عمر رضی الله عنہما نے نبی اکرم
صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی ہے کہ آپ نے فرمایا:
”جو شخص کسی محرم قرابت دار کا مالک ہو جائے تو وہ آزاد ہو جائے گا
“۔ اسے ضمرہ بن ربیعہ نے ثوری سے روایت کیا ہے، انہوں نے عبداللہ بن دینار سے، اور عبداللہ نے ابن عمر سے اور ابن عمر نے نبی اکرم
صلی اللہ علیہ وسلم سے۔ اس حدیث کی روایت میں لوگوں نے ضمرہ کی متابعت نہیں کی ہے۔ محدثین کے نزدیک یہ حدیث غلط ہے
۱؎۔
[سنن ترمذي/كتاب الأحكام عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 1365]