الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    

1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:



سنن ترمذي
كتاب النكاح عن رسول الله صلى الله عليه وسلم
کتاب: نکاح کے احکام و مسائل
40. باب مَا جَاءَ فِي كَرَاهِيَةِ الْعَزْلِ
40. باب: عزل کی کراہت کا بیان۔
حدیث نمبر: 1138
حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عُمَرَ، وَقُتَيْبَةُ، قَالَا: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، عَنْ ابْنِ أَبِي نَجِيحٍ، عَنْ مُجَاهِدٍ، عَنْ قَزَعَةَ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ، قَالَ: ذُكِرَ الْعَزْلُ عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ:" لِمَ يَفْعَلُ ذَلِكَ أَحَدُكُمْ". قَالَ أَبُو عِيسَى: زَادَ ابْنُ أَبِي عُمَرَ فِي حَدِيثِهِ وَلَمْ يَقُلْ:" لَا يَفْعَلْ ذَاكَ أَحَدُكُمْ"، قَالَا فِي حَدِيثِهِمَا: فَإِنَّهَا لَيْسَتْ نَفْسٌ مَخْلُوقَةٌ إِلَّا اللَّهُ خَالِقُهَا. قَالَ: وَفِي الْبَاب، عَنْ جَابِرٍ. قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ أَبِي سَعِيدٍ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَقَدْ رُوِيَ مِنْ غَيْرِ وَجْهٍ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ، وَقَدْ كَرِهَ الْعَزْلَ قَوْمٌ مِنْ أَهْلِ الْعِلْمِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَغَيْرِهِمْ.
ابو سعید خدری رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس عزل کا ذکر کیا گیا تو آپ نے فرمایا: تم میں سے کوئی ایسا کیوں کرتا ہے؟۔ ابن ابی عمر نے اپنی حدیث میں یہ اضافہ کیا ہے: اور آپ نے یہ نہیں کہا کہ تم میں سے کوئی ایسا نہ کرے، اور ان دونوں نے اپنی حدیث میں یہ بھی کہا ہے کہ جس جان کو بھی اللہ کو پیدا کرنا ہے وہ اسے پیدا کر کے ہی رہے گا۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- ابو سعید خدری رضی الله عنہ کی حدیث حسن صحیح ہے،
۲- یہ اس کے علاوہ اور بھی طرق سے ابو سعید خدری رضی الله عنہ سے مروی ہے،
۳- اس باب میں جابر رضی الله عنہ سے بھی روایت ہے،
۴- صحابہ کرام وغیرہم میں سے اہل علم کی ایک جماعت نے عزل کو مکروہ قرار دیا ہے۔ [سنن ترمذي/كتاب النكاح عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 1138]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «صحیح البخاری/التوحید 18 (تعلیقا عقب الحدیث رقم: 7409)، صحیح مسلم/النکاح 22 (1438)، سنن ابی داود/ النکاح 49 (2170) (صحیح) وأخرجہ کل من: صحیح البخاری/البیوع 109 (2229)، و العتق 13 (2542)، والمغازي 32 (4138)، والنکاح 96 (5210)، والقدر 6 (6603)، والتوحید 18 (7409)، صحیح مسلم/النکاح (المصدر المذکور)، موطا امام مالک/الطلاق 34 (95)، مسند احمد (3/22، 26، 47، 49، 51، 53، 59، 86)، سنن الدارمی/النکاح 36 (2269) من غیر ہذا الوجہ وبعضہم بتغیر یسیر في السیاق۔»

وضاحت: ۱؎: عزل کے جواز اور عدم جواز کی بابت حتمی بات یہ ہے کہ یہ ہے تو جائز مگر نامناسب کام ہے، خصوصا جب عزل کے باوجود کبھی نطفہ رحم کے اندر چلا ہی جاتا ہے، اور حمل ٹھہر جاتا ہے۔ تو کیوں خواہ مخواہ یہ عمل کیا جائے۔ «واللہ اعلم»

قال الشيخ الألباني: صحيح الآداب (54 - 55) ، صحيح أبي داود (1886)