جابر رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”عورت سے نکاح اس کی دین داری، اس کے مال اور اس کی خوبصورتی کی وجہ سے کیا جاتا ہے ۱؎ لیکن تو دیندار (عورت) سے نکاح کو لازم پکڑ لو ۲؎ تمہارے دونوں ہاتھ خاک آلود ہوں“۳؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- جابر کی حدیث حسن صحیح ہے، ۲- اس باب میں عوف بن مالک، ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا، عبداللہ بن عمرو، اور ابو سعید خدری رضی الله عنہم سے احادیث آئی ہیں۔ [سنن ترمذي/كتاب النكاح عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 1086]
وضاحت: ۱؎: بخاری و مسلم کی روایت میں چار چیزوں کا ذکر ہے، چوتھی چیز اس کا حسب نسب اور خاندانی شرافت ہے۔
۲؎: یہ حکم اس لیے دیا گیا ہے کہ دیندار عورت ہی صحیح معنوں میں نیک چلن، شوہر کی اطاعت گزار اور وفادار ہوتی ہے جس سے انسان کی معاشرتی زندگی میں خوش گواری آتی ہے اور اس کی گود میں جو نسل پروان چڑھتی وہ بھی صالح اور دیندار ہوتی ہے، اس کے برعکس باقی تین قسم کی عورتیں عموماً انسان کے لیے زحمت اور اولاد کے لیے بھی بگاڑ کا باعث ہوتی ہیں۔
۳؎: یہاں بد دعا مراد نہیں بلکہ شادی کے لیے جدوجہد اور سعی و کوشش پر ابھارنا مقصود ہے۔