عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بغلی قبر ہمارے لیے ہے اور صندوقی قبر اوروں کے لیے ہے“۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- ابن عباس کی حدیث اس طریق سے حسن غریب ہے، ۲- اس باب میں جریر بن عبداللہ، عائشہ، ابن عمر اور جابر رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔ [سنن ترمذي/كتاب الجنائز عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 1045]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «سنن ابن ماجہ/الجنائز65 (3208) سنن النسائی/الجنائز 85 (2011) سنن ابن ماجہ/الجنائز 39 (1554) (تحفة الأشراف: 5542) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: یعنی اہل کتاب کے لیے ہے، مقصود یہ ہے کہ بغلی قبر افضل ہے اور ایک قول یہ ہے کہ «اللحد لنا» کا مطلب ہے «اللحد لي» یعنی بغلی قبر میرے لیے ہے جمع کا صیغہ تعظیم کے لیے ہے یا «اللحد لنا» کا مطلب «اللحد اختيارنا» ہے یعنی بغلی قبر ہماری پسندیدہ قبر ہے اس کا یہ مطلب نہیں کہ صندوقی قبر مسلمانوں کے لیے نہیں ہے کیونکہ یہ بات ثابت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے عہد میں مدینہ میں قبر کھودنے والے دو شخص تھے ایک بغلی بنانے والا دوسرا شخص صندوقی بنانے والا اگر صندوقی ناجائز ہوتی تو انہیں اس سے روک دیا جاتا۔
قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (1554)
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده ضعيف / د+3208 ، ن:2011 ، جه:1554